ایران میں آذربائیجان کا سفارتخانہ پھر سے کھل گیا
کشیدگی دور کرنے دو ممالک کی زائد از ایک سال بات چیت کے بعد تہران میں پیر کے دن سے آذربائیجان کے سفارتخانہ نے کام کرنا شروع کردیا۔
تہران: کشیدگی دور کرنے دو ممالک کی زائد از ایک سال بات چیت کے بعد تہران میں پیر کے دن سے آذربائیجان کے سفارتخانہ نے کام کرنا شروع کردیا۔
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسیوں نے یہ اطلاع دی۔ تہران میں آذری سفارتخانہ کے ذرائع نے امریکی نیوز ایجنسی اسوسیٹیڈ پریس کو بتایا کہ سفارتخانہ نے ایرانی دارالحکومت میں کام کرنا شروع کردیا ہے لیکن ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے توثیق ہونے تک اس کا سرکاری اعلان نہیں کیا جائے گالیکن ایک آذری ویب سائٹ نیوز ڈاٹ اے زیڈ نے پیر کے دن آذربائیجان کی وزارت خارجہ کے حوالے سے کہا کہ سفارتخانہ نے تہران میں نئے مقام پر کام کرنا شروع کردیا ہے۔
تہران اور باکو کے تعلقات عرصہ تک کشیدہ رہے۔ جنوری2023 میں ایک بندوق بردار نے تہران میں آذربائیجان کے سفارتخانہ میں اس کے سیکیوریٹی چیف کو ہلاک اور دو گارڈس کو زخمی کردیاتھا۔
ایران نے اس حملہ کی وجہ نجی بتائی تھی اور کہا تھا کہ سفارتخانہ جانے کے بعد بندوق بردار کی بیوی غائب ہوگئی تھی لیکن آذری صدر الہام علیوف نے اسے دہشت گرد حملہ قرار دیاتھا۔ باکو نے تہران پر الزام عائد کیاتھا کہ وہ کٹر اسلام پسندوں کی تائید کررہاہے جو حکومت آذربائیجان کو بیدخل کرناچاہتے ہیں۔
تہران نے اس الزام کی تردید کی تھی۔ آذربائیجان ایران کی شمال مغربی سرحد پر واقع ہے اور یہ 19 ویں صدی کے اوائل تک سلطنت فارس کا حصہ تھا۔
ایران میں ایک کروڑ 20 لاکھ نسلی آذری ہیں جو اسلامی جمہوریہ کا سب سے بڑا قلیتی گروپ ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ باکو سے اچھے تعلقات رکھنا تہران کے لیے زیادہ اہم ہے۔ ایران اور آذربائیجان کے تعلقات ابراہیم رئیسی مرحوم کے دور میں بہتر ہوئے تھے۔