سوشیل میڈیا

ٹوپی پہن کر گائے کے سامنے جھکنے اور اسے گلے لگانے پر مجبور کرنے کا واقعہ، گاؤ رکھشکوں کی شرانگیزی کا ایک اور ویڈیو وائرل

گائے کے سامنے ٹوپی پہن کر جھکنے اور اسے گلے لگانے پر آصف کو مجبور کرنے کا ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے۔ یہ سب کچھ مہاراشٹر کے لاتور ضلع میں پولیس کی موجودگی میں ہوا۔

لاتور: مہاراشٹرا کے لاتور میں گائے کی غیرقانونی منتقلی کا الزام لگاتے ہوئے ایک مسلم نوجوان پر ظلم و ستم کا واقعہ پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ گاؤ رکھشکوں نے 28 سالہ آصف قریشی کو ٹوپی پہنا کر گائے کے سامنے جھکنے پر مجبور کیا اور اس کے ساتھ مار پیٹ بھی کی۔

متعلقہ خبریں
17 سالہ لڑکے کو بے رحمانہ زدوکوب، 2 افراد گرفتار
ممبئی سمیت مہاراشٹر میں پانچویں اور آخری مرحلے کیلئے انتخابی مہم ختم
گجرات کی 25 سیٹوں پر انتخابی مہم کا شور ختم
راج ٹھاکرے کی تصویر پر مہاراشٹر میں نیا تنازعہ
80 سال کی عمر میں دادی کی جم ورزش کی ویڈیو وائرل ویڈیو دیکھ کر لوگوں کو پسینہ آنے لگا

گائے کے سامنے ٹوپی پہن کر جھکنے اور اسے گلے لگانے پر آصف کو مجبور کرنے کا ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے۔ یہ سب کچھ مہاراشٹر کے لاتور ضلع میں پولیس کی موجودگی میں ہوا۔

https://twitter.com/ashoswai/status/1651929330799325186

آصف کا جرم صرف اتنا تھا کہ وہ اپنے منی ٹرک میں مویشیوں کو ایک منڈی سے دوسری منڈی لے جا رہا تھا۔

یہ واقعہ 23 اپریل کو اس وقت پیش آیا جب آصف نے ایک منڈی سے 18 مویشی خریدے تاکہ انہیں اوسہ میں واقع جانوروں کی منڈی میں فروخت کیا جا سکے لیکن اس سے پہلے کہ وہ بازار پہنچ پاتا، گاؤرکھشکوں نے اس کی گاڑی کو روک کر اس پر حملہ کردیا جبکہ دوسری طرف اوسہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر آصف کے ٹرک کو اپنے قبضہ میں لے لیا۔

اس پر مزید زیادتی یہ کی گئی کہ اوسہ پولیس کانسٹیبل نوناتھ نے شکایت درج کرائی کہ آصف نے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر جانوروں کو کسانوں سے غیر قانونی طور پر خریدا۔ وہ گوشت کے لئے انہیں ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ مویشیوں کے لئے چارہ پانی کا کوئی انتظام نہ کرنے کی شکایت بھی کی گئی۔

شکایت کی بنیاد پر آصف اور دیگر کے خلاف جانوروں کے تحفظ سے متعلق قوانین اور موٹر وہیکل قوانین کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ اس کے بعد 2 پولیس اہلکار اور 3 ہوم گارڈس نے گاؤرکھشکوں کے ساتھ مویشیوں کا ٹرک لاتور کے ایک گوشالہ کو منتقل کردیا جہاں آصف کو ٹوپی پہن کر گائے کے سامنے جھکنے پر مجبور کیا گیا۔

گوشالہ میں پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں گاؤ رکھشکوں نے آصف پر مبینہ طور پر حملہ کیا، اسے ٹوپی پہنائی اور اسے گائے کے سامنے جھکنے اور اسے گلے لگانے پر مجبور کیا۔ اس دوران انہوں نے اس سارے واقعہ کا ویڈیو بھی بنایا اور سوشیل میڈیا پر پھیلادیا تاکہ دیگر لوگوں بالخصوص مسلمانوں تک یہ پیغام جائے کہ وہ جو چاہے کرسکتے ہیں کیونکہ حکومت اور پولیس ہمارے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی۔

بعد ازاں پولیس نے آصف کو اسپتال میں داخل کرایا جہاں میڈیکل جانچ کے بعد اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ آصف کے ساتھ شدید مارپیٹ پی کی گئی تھی۔ مقامی لوگوں نے خاموش تماشائی بن کر گاؤ رکھشکوں کی حمایت کرنے پر پولیس کو تنقید کانشانہ بنایا۔

اسی دوران واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے لاتور پولیس کے ایس پی سومے منڈے نے دو کانسٹیبلوں کو ہیڈ کوارٹر طلب کرلیا اور ان کے خلاف محکمہ جاتی تحقیقات کا حکم دیا۔ 3 ہوم گارڈز کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے۔

ان الزامات کے درمیان کہ مقامی پولیس اسٹیشنوں نے مشتبہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا ہے، لاتور پولیس آفس میں ایک تحریری شکایت درج کرائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آصف پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا اور اسے گائے کا پیشاب پینے پر مجبور کیا گیا۔

ایک وفد نے ایس پی منڈے سے ملاقات کی اور ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

a3w
a3w