مشرق وسطیٰ

اسرائیلی جنگ کے دوران مجموعی طور پر 35091 فلسطینی جاں بحق

غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے دوران مجموعی طور پر 35091 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس امر کا اعلان غزہ میں قائم فلسطینی وزارت صحت کے 13 مئی کو جاری کردہ اعداد و شمار میں کیا گیا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جنگ کا آغاز پچھلے سال سات اکتوبر کو ہوا تھا۔

یروشلم: غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے دوران مجموعی طور پر 35091 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس امر کا اعلان غزہ میں قائم فلسطینی وزارت صحت کے 13 مئی کو جاری کردہ اعداد و شمار میں کیا گیا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جنگ کا آغاز پچھلے سال سات اکتوبر کو ہوا تھا۔

متعلقہ خبریں
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کے خلاف قرارداد منظور
بے لگام اسرائیل دنیا کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے:شاہ اُردن
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
غزہ میں پہلا روزہ، اسرائیل نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا

العربیہ کے مطابق اس دوران صرف ماہ نومبر کے آخری سات دنوں کے لیے جنگ بند رہی۔ یہ مختصر جنگی وقفے بھی بار بار کیے گئے اور مجموعی طور پر 7 دن جنگ بند رہی۔ علاوہ ازیں اسرائیلی جنگ ہے کہ مسلسل غزہ میں جاری رکھی گئی ہے۔

امریکہ نے اس جنگ کو مذہبی انداز کی کمٹمنٹ کے انداز میں جاری رکھنے کے لیے اسرائیل کی حمایت کی اور کم از کم تین بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو کیا۔

وزارت صحت غزہ کے مطابق اب تک اسرائیلی فوج نے اس جنگ میں سب سے زیادہ فلسطینی خواتین اور فلسطینی بچے مارے ہیں۔ ان فلسطینی ہلاکتوں میں دو تہائی تعداد انہی عورتوں اور فلسطینی بچوں کی ہے۔ جبکہ اعداد و شمار میں شامل کیے گئے آخری چوبیس گھنٹوں کی ہلاکتوں کی تعداد 57 بتائی گئی ہے۔

ان اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اس جنگی عرصے میں اب تک 78827 فلسطینیوں کو زخمی کیا ہے۔ نیز اسرائیلی فوج نے جس طرح جنگ میں ہسپتالوں کو بھی بمباری کا چن چن کر نشانہ بنایا ہے اس کے نتیجے میں غزہ میں موجود ہسپتال تقریباً تباہ ہو چکے ہیں اور نظام صحت اپنی آخری سانس لے رہا ہے۔

کیونکہ اسرائیل نے ہسپتالوں پر نہ صرف بمباری اور ٹینکوں سے گولہ باری کی۔ بلکہ کئی کئی دن تک ہستالوں پر جاری رکھے گئے فوجی حملوں کے بعد ہلاک کیے گئے ڈاکٹروں، طبی عملے کے ارکان ، زخمیوں اور مریضوں کو کئی ہسپتالوں میں ہی اجتماعی قبروں کی نذر کر دیا۔