حیدرآبادسوشیل میڈیا

گجرات اسمبلی الیکشن، بی آر ایس کیلئے بڑا چالنج

گجرات اسمبلی انتخابات میں اگر عام آدمی پارٹی کو کامیابی حاصل ہوتی ہے تو عوام، عام آدمی پارٹی کو بی جے پی کا متبادل کے طور پر دیکھیں گے۔ اور اگر بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوتی ہے تو تلنگانہ میں ٹی آر ایس کے سرپر خطرہ منڈلانے لگے گا۔

حیدرآباد: گجرات اسمبلی انتخابات، بھارت راشٹرا سمیتی (تلنگانہ راشٹرا سمیتی) کیلئے مسئلہ بن کر ابھرے ہیں۔ بی آر ایس جو قومی سطح پر بی جے پی کو چالنج کرنا چاہتی ہے کیلئے بی جے پی سے زیادہ عام آدمی پارٹی آزمائش کی وجہ بنتی جارہی ہے۔

گجرات اسمبلی انتخابات میں اگر عام آدمی پارٹی کو کامیابی حاصل ہوتی ہے تو عوام، عام آدمی پارٹی کو بی جے پی کا متبادل کے طور پر دیکھیں گے۔ اور اگر بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوتی ہے تو تلنگانہ میں ٹی آر ایس کے سرپر خطرہ منڈلانے لگے گا۔

دونوں صورتحال ٹی آر ایس کیلئے قابل قبول نہیں ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ گجرات میں اگرچہ کہ ٹی آر ایس مقابلہ میں نہیں ہے کانگریس، عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان شدید ٹکراؤ ہے، مگر گجرات اسمبلی کے نتائج سب سے زیادہ ٹی آرایس پر بھی اثر انداز ہوں گے۔

 کے سی آر کے قومی سیاست میں داخل ہونے کے فیصلہ کے بعد صورتحال عجیب وغریب ہوچکی ہے۔ اگر بی جے پی کامیاب ہوتی ہے تو نریندر مودی اور بی جے پی کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہوگا۔ کے سی آر جو بی آر ایس کے ذریعہ متبادل ایجنڈہ کی بات کررہے ہیں، کو مقابلہ میں اتر نے سے پہلے ہی شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر گجرات میں عام آدمی پارٹی کو برائے نام حلقوں پر بھی کامیابی حاصل ہوتی ہے تب بھی بی جے پی کے لئے بی آر ایس سے زیادہ عام آدمی پارٹی سے ہی خطرہ رہے گا۔

 قیاس لگایا جارہا ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ فوری طور پر قومی سطح پر کردار ادا کرنے کے منصوبہ پر عمل نہیں کریں گے۔ دوسری طرف بی آر ایس قائدین کا کہنا ہے کہ2024 عام انتخابات میں بی آر ایس 50پارلیمنٹ نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کی توقع رکھتی ہے۔ پارٹی کا تلنگانہ، کرناٹک اور مہاراشٹرا پر توجہ مرکوز کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔