حماس نے مزید 2 معمر اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا، اسرائیلی خواتین نے جنگجوؤں سے ہاتھ ملایا (ویڈیو)
حماس کے کچھ جنگجو یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے آئے تھے۔ آگے بڑھنے سے پہلے، ایک خاتون نقاب پوش جنگجو سے مصافحہ کرنے کے لیے پیچھے مڑی۔ یہی نہیں، انہیں سلام کہتے ہوئے بھی سنا گیا۔
غزہ: حماس نے دو مزید معمر اسرائیلی یرغمالیوں کو پیر کی رات رہا کردیا، فلسطینی گروپ کی جانب سے اسرائیل کی جاری جنگ کے دوران دو امریکی شہریوں کو رہا کرنے کے چند دن بعد قطر اور مصر کی ثالثی کے بعد حماس نے "انسانی وجوہات” کا حوالہ دیتے ہوئے نوریت کوپر اور یوشیویڈ لفشٹز کو رہا کیا۔
حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں وہ لمحہ دکھایا گیا ہے جب دو بزرگ یرغمالیوں کو ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے نمائندوں کے حوالے کیا گیا تھا۔
حماس کے کچھ جنگجو یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے آئے تھے۔ آگے بڑھنے سے پہلے، ایک خاتون نقاب پوش جنگجو سے مصافحہ کرنے کے لیے پیچھے مڑی۔ یہی نہیں، انہیں سلام کہتے ہوئے بھی سنا گیا۔
ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ کوئی یرغمال اغوا کار کو سلام کرتا ہو۔ ان رہائی پانے والی خواتین کو منگل کے روز ہوائی جہاز سے اسرائیل کے ایک اسپتال لے جایا گیا تاکہ ان کے اہل خانہ سے دوبارہ ملاقات کی جا سکے۔
جمعہ کے روز حماس نے دو امریکیوں، جوڈتھ تائی رانان اور ان کی بیٹی نٹالی شوشنا رعان کو رہا کرتے ہوئے کہا کہ وہ قطر اور مصر کے ساتھ مل کر اپنے "شہری” یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کام کر رہی ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ مزید رہائی ہو سکتی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے دہشت گردوں نے ملک کی 75 سالہ تاریخ کا بدترین حملہ کیا اور 222 افراد کو یرغمال بنا لیا۔
حماس کے یرغمال بنائے گئے لوگوں میں سے کئی کی طبی حالتیں ہیں جن کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ بہت سے بزرگ ایسے ہیں جنہیں خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ حماس سے اپیل کی جا رہی ہے کہ پہلے ایسے لوگوں کو رہا کیا جائے۔ امریکہ مصر اور قطر کے ذریعہ حماس کے جنگجوؤں سے بات کر کے مغویوں کو آزاد کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔
حماس کی طرف سے 7 اکتوبر کو کیے گئے حملوں میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل میں داخل ہونے کے بعد حماس کے جنگجوؤں نے کھلے عام فائرنگ کی، گھروں میں گھس کر لوگوں کو قتل کیا اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ کی پٹی تک لے گئے۔ اس کے بعد جوابی کارروائی میں اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر مسلسل حملے کر رہی ہے۔ ان حملوں میں اب تک 5000 سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔