دہلی، چنڈی گڑھ اور کولکاتہ سمیت 15 شہروں میں این آئی اے کے چھاپے
این آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ موتی رام جاٹ پہلے پہلگام، جموں و کشمیر میں تعینات تھے۔ دہشت گردانہ حملے سے صرف پانچ روز پہلے انہیں دہلی منتقل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ کیا گیا۔ جس میں تقریباً 26 سیاح مارے گئے۔

نئی دہلی: قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی متعدد ٹیموں نے ہفتہ کے روز دہلی، چنڈی گڑھ اور کولکاتہ سمیت آٹھ مختلف ریاستوں کے 15 شہروں میں چھاپے مارے۔
ابھی چند روز قبل سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) موتیرام جاٹ کو پاکستان میں انٹیلی جنس اہلکاروں کے ساتھ ہندوستانی خفیہ معلومات شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ موتی رام نے این آئی اے کو اہم معلومات دی تھیں، جس کی وجہ سے اس معاملے کی جانچ کرنے والی این آئی اے نے دہلی، چنڈی گڑھ اور کولکاتہ سمیت 15 مقامات پر چھاپے مارے۔
این آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ موتی رام جاٹ پہلے پہلگام، جموں و کشمیر میں تعینات تھے۔ دہشت گردانہ حملے سے صرف پانچ روز پہلے انہیں دہلی منتقل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ کیا گیا۔ جس میں تقریباً 26 سیاح مارے گئے۔
اس وجہ سے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کے ذریعے افشا ہونے والی معلومات کا اس حملے سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے۔ این آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ ہم 15 مقامات پر تلاشی لے رہے ہیں اور مزید معلومات بعد میں شیئر کریں گے۔ ترجمان نے کہا، "موتی رام جاٹ پاکستانی انٹیلی جنس حکام کے ساتھ فعال طور پر رابطے میں تھا۔
ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ مختلف ذرائع سے پی آئی او سے رقم وصول کر رہا تھا۔ یہ معاملہ بہت حساس ہے اور اس کا تعلق ملک کی سلامتی سے ہے۔ ملزم طویل عرصے سے جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث تھا اور خفیہ معلومات کا تبادلہ کر رہا تھا۔” تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ موتی رام سے سب سے پہلے ایک خاتون نے رابطہ کیا تھا۔ جو خود کو مشہور ٹی وی چینل کا صحافی کہتی تھی۔
موتیرام سے بات چیت میں اس نے بتایا کہ وہ چنڈی گڑھ کی رہنے والی ہے۔ اس کے بعد کچھ دیر تک دونوں کے درمیان میسجنگ اور ویڈیو کال کے ذریعے بات چیت ہوتی رہی اور موتیرام نے خاتون کو خفیہ معلومات دینا شروع کر دیں۔
چند ماہ بعد دوسرے شخص نے خود کو اسی چینل کا صحافی ظاہر کرتے ہوئے موتی رام جاٹ سے رابطہ کیا لیکن حقیقت میں وہ دونوں پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے افسر تھے۔ اس کے بعد موتی رام جاٹ نے مبینہ طور پر گزشتہ دو سالوں میں پاکستانی انٹیلی جنس اہلکاروں کو متعدد اہم معلومات دی ہیں۔
ان میں پہلگام دہشت گردانہ حملے کے چند گھنٹے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا جموں و کشمیر کا دورہ، 50 سیاحتی مقامات کی بندش، نقل و حرکت اور سی آر پی ایف اہلکاروں کی تعداد اور دہشت گردوں کے مشتبہ ٹھکانوں کے بارے میں معلومات شامل ہیں، جو موتی رام جاٹ نے پاکستانی انٹیلی جنس اہلکاروں کے ساتھ بھی شیئر کی تھیں۔
اس کے بدلے میں دونوں پاکستانی انٹیلی جنس اہلکاروں نے موتی رام جاٹ کو ہر ماہ 3500 روپے اور اہم معلومات کے بدلے 12000 روپے دینا شروع کر دیے۔ یہ رقم موتی رام جاٹ اور اس کی بیوی کے بینک کھاتوں میں بھیجی گئی تھی۔
ترجمان کے مطابق موتی رام جاٹ 2023 سے پاکستانی انٹیلی جنس حکام سے رابطے میں تھا اور انہیں ہندوستان کی قومی سلامتی سے متعلق معلومات بھیج رہا تھا۔ دہلی کےم پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے انہیں 6 جون تک ایجنسی کی تحویل میں بھیج دیا ہے۔
انہیں ملازمت سے بھی برخاست کر دیا گیا ہے۔ سی آر پی ایف نے کہا کہ مرکزی ایجنسیوں کی مدد سے جاٹ کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر نظر رکھی جا رہی تھی اور اس دوران ان کی مشتبہ سرگرمیوں کا پتہ چلا۔