ہریانہ: ہانسی میں بجرنگ دل کی ریالی، نفرت انگیز تقریر اور نعرے، مسلمانوں کو دو دن میں شہر چھوڑ دینے کا انتباہ (ویڈیو)
دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مائیک پر کھلے عام اعلان کیا اور مسلمانوں کو ہانسی چھوڑ دینے کی وارننگ دی بصورت دیگر کہا کہ اگر وہ نہ گئے تو آگے جو بھی ہوگا اس کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی۔
نئی دہلی: ہریانہ کے نوح میں تشدد کیخلاف بجرنگ دل کے ارکان نے ضلع حصار کے ہانسی ٹاؤن میں ایک ریالی نکالی۔ ریالی کے شرکا نے مختلف سڑکوں اور گلی کوچوں سے گذرتے ہوئے مسلمانوں کو مائیک پر کھلی دھمکی دی کہ وہ دو دن میں شہر چھوڑ دیں بصورت دیگر جو نتیجہ نکلے گا، اس کے وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔
دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مائیک پر کھلے عام اعلان کیا اور مسلمانوں کو ہانسی چھوڑ دینے کی وارننگ دی بصورت دیگر کہا کہ اگر وہ نہ گئے تو آگے جو بھی ہوگا اس کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی۔
واضح رہے کہ ہریانہ میں تشدد کے بعد سپریم کورٹ نے ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کی ہدایت دی تھی تاہم ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو عدالت عظمی کے احکام کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے پولیس عہدیداروں کو ہدایات دی تھیں کہ ایسے مظاہروں اور ریالیوں کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی ہونی چاہیے۔
ہانسی میں نکالی گئی ریالی میں نفرت انگیز نعرے بھی لگائے گئے۔ جب مُلّے کاٹے جائیں گے؛ رام رام چلائیں گے اور دیش کے غداروں کو؛ گولی مارو سالوں کو جیسے نعرے لگاتے ہوئے اشتعال انگیز اور نفرت آمیز اعلانات کئے گئے جس میں کھلے عام مسلمانوں کو ہانسی چھوڑدینے کی دھمکی دی گئی۔
جب ریالی میں جاری جارحیت میں شدت آئی تو پولیس نے ایس ڈی ایم کو موقع پر بلالیا۔ یہ ریالی ہریانہ میں تشدد کے خلاف بطور احتجاج نکالی گئی تھی۔ ریالی کے شرکا یادگار شہیدان پر جمع ہونے کے بعد باڑسی گیٹ سے ہوتے ہوئے امبیڈکر چوک پہنچے۔ ان کا منی سیکرٹریٹ تک جانے کا منصوبہ تھا۔
اس دوران مسلمان تاجروں نے اپنی دکانیں بند رکھیں۔ کچھ دکانات پر سیکورٹی کے لئے پولیس فورس بھی تعینات تھی۔
جب ریالی میں جاری جارحیت حد سے زیادہ بڑھنے لگی تو پولیس عہدیداروں نے ایس ڈی ایم موہت مہارانا کو خود امبیڈکر چوک پر بلایا جس کے بعد بجرنگ دل کے ارکان نے انہیں ایک میمورنڈم سونپا۔
اسی دوران ریالی میں ہوئی نفرت انگیز تقاریر اور نعروں کے بارے میں پوچھے جانے پر ایس ایچ او نے کہا کہ وہ قانونی مشورہ لے رہے ہیں۔ سٹی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او ادے بھان نے کہا کہ اس معاملے میں ابھی تک پولیس کو کوئی شکایت نہیں آئی ہے۔ وہ مشاورت کررہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم کے پیش نظر کیا قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے؟
سپریم کورٹ کے حکم میں کیا ہے؟
نوح کے تشدد کے بعد سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ہمیں امید اور بھروسہ ہے کہ پولیس حکام سمیت ریاستی حکومتیں اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ کسی بھی برادری کے خلاف نفرت انگیز تقریر نہ ہو اور نہ ہی کوئی تشدد یا املاک کو نقصان پہنچے۔ جہاں بھی ضرورت ہوگی، مناسب پولیس فورس یا نیم فوجی دستے تعینات کئے جائیں گے۔
جہاں بھی ضرورت ہو گی پولیس سمیت دیگر اہلکار تمام حساس علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کا استعمال کریں گے یا ویڈیو ریکارڈنگ کریں گے، سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیو کو محفوظ رکھا جائے گا۔