کیا واقعی مودی دور میں فرقہ وارانہ فسادات میں کمی آئی ہے؟
این سی آر بی ڈاٹا کے مطابق زیادہ تر کیسس 2014-2021 میں ریاست دہلی سے رپورٹ ہوئے ہیں جہاں فرقہ وارانہ زاویہ کے 53 قتل ہوئے ہیں۔ قبل ازیں 2006-2013 مدت میں 63 ہلاکتوں کے ساتھ اترپردیش سر فہرست تھا۔
حیدرآباد: نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (این سی آر بی) ڈاٹا کے مطابق بھارت میں فرقہ وجوہات کے باعث قتل کے واقعات میں مودی حکومت کے گزشتہ 8 برسوں میں یونائٹیڈ پروگریسیو الائنس (یو پی اے) کے اسی مدت کے دور حکمرانی کے مقابل 12 فیصد گراوٹ آئی ہے۔ملک بھر میں 2014 اور 2021 کے درمیان فرقہ وارانہ ینت سے 190 قتل کئے گئے جب کہ 2006 تا 2013 میں 216 قتل ہوئے تھے۔
جہاں تک گزشتہ 8 برسوں میں ان فرقہ وارانہ نوعیت کی واردات قتل کا تعلق ہے زیادہ تر 2020 میں رپورٹ ہوئے جس میں ایسے 62 کیسس ہیں۔اتفاق سے سال 2020 میں قومی سطح پر احتجاج ہوتے رہے جن میں دہلی بھی شامل ہے جس کے شمال مشرقی مضافات میں متنازعہ شہری مرممہ قانون کے خلاف فسادات پھوٹ پڑے تھے۔
این سی آر بی کے سالانہ ڈاٹا میں 2021 ء تک ڈاٹا دستیاب ہے‘ جس کی رپورٹ مرکزی وزارت نے گزشتہ برس اگست میں جاری کی تھی۔ یہ بات نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ یہ نتائج ایک ایسے وقت میں باہر آئے ہیں جب بی جے پی کی زیر قیادت ہریانہ کا نوح علاقہ گزشتہ ہفتہ کے فرقہ وارانہ تشدد کی زد سے نکل رہا ہے۔
این سی آر بی ڈاٹا کے مطابق زیادہ تر کیسس 2014-2021 میں ریاست دہلی سے رپورٹ ہوئے ہیں جہاں فرقہ وارانہ زاویہ کے 53 قتل ہوئے ہیں۔ قبل ازیں 2006-2013 مدت میں 63 ہلاکتوں کے ساتھ اترپردیش سر فہرست تھا۔ اگر ڈاٹا کو 2000 سے دیکھا جائے تو 2002 ء میں فرقہ وارانہ نیت سے سب سے زیادہ 308 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
فہرست میں اس برس گجرات 276 کیسس کے ساتھ سر فہرست تھا۔ اس کے بعد سے کسی بھی برس میں فرقہ وارانہ نوعیت کے قتل کی تعداد 100 سے زیادہ نہیں بڑھی ہے۔
این سی آر بی ریکارڈس ظاہر کرتے ہیں کہ 2013 ء میں 71 اور 2020 ء میں 62 کو چھوڑ کر کسی بھی برس اس نوعیت کی ہلاکتوں کی تعداد 50 کو پار نہیں کرپائی۔
این سی آر بی 2014 سے تین عنوانات فسادات‘ غیر قانونی اجتماع اور گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے جرائم کے تحت ڈاٹا فراہم کرتا ہے۔ بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات سے جڑے 1,227 واقعات 2,001 متاثرین کے ساتھ پیش آئے جو اس کے دوسرے برس گھٹ کر 789 واقعات اور 1,174 متاثرین ہوگئے۔
2016 ء میں فساد کے واقعات بڑھ کر 869 ہوگئے جس میں 1,139 لوگ متاثر ہوئے تھے‘ 2018 ء میں فساد کے 512 کیسس رونما ہوئے جس میں 812 لوگ متاثر ہوئے۔
یہ گراف 2019 ء میں گرگیا جس میں 440 فساد کے واقعات میں 593 لوگ متاثر ہوئے۔ پولیس نے سال 2020 ء میں 857 کیسس ریکارڈ کی جن میں متاثرین کی تعداد 1,065 رہی۔ سال 2021 ء میں 378 فساد کیسس میں 530 لوگ متاثر ہوئے۔