شمالی بھارت

ہندو لڑکی نے درگاہ میں نماز پڑھنے کی اجازت مانگی، عدالت نے حکومت سے جواب طلب کیا

عدالت نے لڑکی سے پوچھا کہ وہ درگاہ میں ہی نماز کیوں پڑھنا چاہتی ہے، نماز گھر پر بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ جواب میں لڑکی نے کہا کہ وہ درگاہ پر عقیدہ رکھتے ہیں اور اس سے کافی متاثر ہے اس لیے وہ وہاں نماز پڑھنا چاہتی ہے۔

نینی تال: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے مدھیہ پردیش کی ایک ہندو لڑکی کی جانب سے روڑکی کی پیران کلیئر شریف کی درگاہ میں نماز ادا کرنے اور اسے سیکورٹی فراہم کرنے کے سلسلے میں حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی لڑکی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے عدم تحفظ کے پیش نظر مقامی تھانے میں درخواست جمع کرائے۔

متعلقہ خبریں
تروملا کی وینکٹیشورا مندر میں سی جے آئی کی پوجا
این آئی اے پر ہائی کورٹ ڈیویژن بنچ کی تنقید
مدھیہ پردیش میں 2فوجی جوانوں پر حملہ اور ساتھی کی عصمت ریزی واقعہ کی مذمت
وزیر اعظم کی تقریر پر سیتا اکا کا شدید ردعمل
اُدھوٹھاکرے کے قافلہ سے اضافی گاڑی ہٹادی گئی

مدھیہ پردیش کے نیمچ کی رہنے والے بھاونا اور فرمان کی جانب سے ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں عدالت سے پیران کلیئر کی درگاہ میں نماز ادا کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے اور انہیں سیکورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس وپن سنگھی اور جسٹس راکیش تھپلیال کی ڈبل بنچ میں ہوئی۔

درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ روڑکی کے روشن آباد میں جڑی بوٹیوں کی فیکٹری میں کام کرتی ہے۔ ان کا مقامی پیران کلیئر درگاہ کے عقیدت مند ہیں ۔ وہ درگاہ میں نماز پڑھنا چاہتی ہے اور اسے بنیاد پرست تنظیموں سے خطرہ ہے۔ اس لیے اسے سیکیورٹی فراہم کرنے کے ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے۔

ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پیش ہوتے ہوئے عدالت نے لڑکی سے پوچھا کہ وہ درگاہ میں ہی نماز کیوں پڑھنا چاہتی ہے، نماز گھر پر بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ جواب میں لڑکی نے کہا کہ وہ درگاہ پر عقیدہ رکھتے ہیں اور اس سے کافی متاثر ہے اس لیے وہ وہاں نماز پڑھنا چاہتی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل شیتل سیلوال نے کہا کہ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہےکہ درگاہ جانے سے پہلے وہ مقامی پولیس اسٹیشن میں درخواست دٰیں تاکہ انہیں سیکورٹی فراہم کی جاسکے۔ عدالت نے حکومت سے اگلی تاریخ تک اس معاملے میں اپنا جواب داخل کرنے کو بھی کہا ہے۔