قومی

شرمشٹا پنولی کو ڈچ رکن پارلیمنٹ کی تائید

ڈچ/ ولندیزی رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈرس نے 22 سالہ ہندوستانی طالبہ اور انفلوئنسر شرمشٹا پنولی کی تائید کی ہے جسے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ دوسروں کے مذہبی جذبات کے ٹھیس پہنچانے کے الزام میں کولکتہ پولیس گرفتار کرچکی ہے۔

ایمسٹرڈم (آئی اے این ایس) ڈچ/ ولندیزی رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈرس نے 22 سالہ ہندوستانی طالبہ اور انفلوئنسر شرمشٹا پنولی کی تائید کی ہے جسے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ دوسروں کے مذہبی جذبات کے ٹھیس پہنچانے کے الزام میں کولکتہ پولیس گرفتار کرچکی ہے۔

نیدرلینڈ کے دایاں بازو کے قانون ساز نے گرفتاری کو اظہار رائے کی آزادی کی بے عزتی قراردیا اور وزیر اعظم مودی سے خواہش کی کہ وہ پنولی کی رہائی یقینی بنائیں۔ اُس نے کہاکہ بہادر شرمشٹا پنولی کو رہا کردیاجائے۔ اُس کی گرفتاری اظہار رائے کی آزادی کی بے عزتی ہے۔

اُسے پاکستان اور پیغمبر اسلامؐ کے تعلق سے سچ بولنے پر سزاء نہ دی جائے۔ نریندرمودی اُس کی مدد کریں۔ ولڈرس نے ایکس پر پوسٹ میں پنولی کی تصویر لگائی جس پر سبھی نظریں شرمشٹا پرلگی ہیں لکھا ہے۔ قانون کی طالبہ کو کولکتہ پولیس نے ہفتہ کے دن گرفتار کرلیا۔

اُس پر آپریشن سندور کے دوران فرقہ وارانہ ریمارکس پر مبنی ویڈیوز پوسٹ کرنے کا الزام ہے۔ ویڈیو ڈیلیٹ کرنے اور معافی مانگنے کے باوجود اُسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اُسے 14 دن کی عدالتی تحویل میں دے دیا گیا۔ اُس کی گرفتاری پر خاص طورپر بی جے پی کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا۔

بی جے پی نے مغربی بنگال کی ممتا بنرجی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ ووٹ بینک کی انتقامی سیاست کررہی ہے۔ مغربی بنگال بی جے پی کے صدر اور مرکزی مملکتی وزیر سکانتا مجمدار نے پوچھا کہ شرمشٹا پنولی کو ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کے باوجود راتوں رات کیوں گرفتار کیا گیا حالانکہ اُس کے ویڈیو سے نہ تو فساد برپا ہوا اور نا کوئی بے چینی پھیلی۔

اُنہوں نے کہاکہ ٹی ایم سی قائدین نے جب سناتن دھرم کی توہین کی تھی، جئے شری رام کے نعرہ کو گالی بنادیا تھا اور مہا کمبھ کا مذاق اُڑایا تھا تو اُس وقت کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ نہ تو کوئی گرفتاری عمل میں آئی تھی اور نہ کسی نے معافی مانگی تھی۔ یہ انصاف نہیں ہے، یہ خوشامد کی سیاست ہے۔

اسلام کے خلاف سخت موقف کیلئے جانے جانے والے ڈچ رکن پارلیمنٹ ولڈرس نے سابق میں بی جے پی کی سابق ترجمان نپور شرما کی اُس وقت تائید کی تھی جب پیغمبر اسلامؐ کے خلاف اُس کے ریمارکس پر دنیا بھر میں ہنگامہ برپا تھا۔ ولڈرس نے اسلامی ممالک پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ہندوستان کو دھمکاکر خاموش کرارہے ہیں۔