حیدرآباد

حیدرآباد میں ہندو نوجوانوں کی جانب سے مسجد میں دعوت افطار، ملک میں نفرت کے ماحول کو ختم کرنے پر زور۔

حیدرآباد: ایک ایسے وقت جب ملک میں مفادات حاصلہ کی جانب سے نفرت پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور دلوں میں زہر بھرے جا رہے ہیں۔

حیدرآباد: ایک ایسے وقت جب ملک میں مفادات حاصلہ کی جانب سے نفرت پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور دلوں میں زہر بھرے جا رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار
وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وزیراعلٰی اور چیف جسٹس سے ٹریبونل کو مضبوط کرنے کی گزارش
غریبوں اور بے سہارا افراد کے لیے سہارا بنا تانڈور کا اے ایس جی ایم کے چیریٹیبل ٹرسٹ

آج بھی کچھ لوگ ہیں جو معاشرہ میں محبت و ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہیں۔

ایسے ہی چند نوجوانوں نے ایک انوکھی مثال قائم کی ہے۔

مسجد فردوس چنتل کنٹہ چیک پوسٹ حیدرآباد میں مقامی ہندو نوجوانوں کی جانب سے 17 اپریل کو ایک دعوت افطار اور عشائیہ کا اہتمام کیا تھا۔

اس گنگاجمنی تہذیب کے مظاہرے کی مقامی افراد نے ستائش کی۔

مقامی بزرگوں، نوجوانوں اور برادران وطن کی کثیرتعداد نے اس دعوت افطار میں شرکت کی اور ملک میں محبت کی فضاء کو پروان چڑھانے پر زور دیا۔

مقامی ہندو نوجوانوں نے مسجد میں دعوت افطار کے اہتمام کی اجازت دینے پر مسجد کی انتظامی کمیٹی کا شکریہ ادا کیا۔

اس پروگرام کے اہتمام میں محمد قیصر، قائد امجد خان، مختار، حاجی اور مقامی ہندو نوجوان نکھل، راجیش، شنکر، راجو اور ان کے دوست احباب نے سرگرم رول ادا کیا۔

افطار کے دوران قومی یکجہتی کے متاثرکن نظارے دیکھے گئے۔

ملک میں انتشار کے ماحول میں ایسی کوششیں قومی یکجہتی کے فروغ اور فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینے میں اہم رول ادا کریں گی۔

ذریعہ
یواین آئی