شمالی بھارت

یوپی کا وزیر خاطی قرار پانے پر عدالت سے فرار

اپوزیشن قائدین بشمول سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے الزام عائد کیا ہے کہ سچن کو تحویل میں لیے جانے سے پہلے ہی وہ فرار ہوگیا۔

لکھنؤ: اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے ایک وزیر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ 1991ء کے ایک کیس میں اسے خاطی قرار دیئے جانے کے بعد سزا کے اعلان سے قبل وہ کانپور کی ایک عدالت سے فرار ہوگیا۔

وزیر راکیش سچن نے جو اترپردیش میں میڈیم، اسمال اینڈ مائیکرو انٹر پرائزس اور کھادی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں، ان الزامات کی تردید کی ہے۔

سچن نے حالیہ اسمبلی انتخابات سے پہلے کانگریس سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ہفتہ کے روز انہیں غیرقانونی ہتھیار ساتھ رکھنے کا خاطی پایا گیا۔

اپوزیشن قائدین بشمول سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے الزام عائد کیا ہے کہ سچن کو تحویل میں لیے جانے سے پہلے ہی وہ فرار ہوگیا۔

اس وقت تک سزا کے بارے میں مباحث بھی شروع نہیں ہوئے تھے۔ کانپور پولیس نے کہا کہ کئی پہلوؤں کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ ہم فریقین سے ربط پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اپنی تحقیقات کو آگے بڑھا رہے ہیں اور قانون کے مطابق کام کریں گے۔

ایک سینئر پولیس عہدیدار اے پی تیواری نے ہفتہ کی رات نامہ نگاروں کو یہ بات بتائی۔ اسی تنازعہ کے دوران سچن نے کل رات پڑوسی ضلع میں ایک سرکاری اجلاس میں شرکت کی اپنی تصاویر ٹوئٹ کی ہیں اور آج دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف عائد کردہ الزامات جھوٹے اور سیاسی محرکات پر مبنی ہیں۔

سچن نے آج کانپور میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں زندگی میں کبھی نہیں بھاگا۔ میرے خلاف یہ تمام بے بنیاد کیسس ہیں۔ میں 11 بجے دن سے کچھ دیر پہلے عدالت پہنچا تھا اور کیس میں تیزی لانے کی درخواست کی تھی، کیوں کہ میری کچھ اور مصروفیات بھی تھیں۔

وکیل نے کہا کہ کچھ دیر لگے گی اور میں نے ان سے استثنیٰ کی درخواست داخل کرنے کی گزارش کی، پھر میں وہاں سے روانہ ہوگیا۔ پھر میں 4 گھنٹوں تک ایک تقریب میں شریک تھا اور دیگر مصروفیات میں بھی حصہ لیا۔ عدالت کا سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ لیں۔ میں کل عدالت جاؤں گا اور اپنے وکیلوں کے ذریعہ اپنی بات پیش کروں گا۔