ڈونالڈ ٹرمپ کوامریکہ کا صدر بنانے کیلئے ایلون مسک نے اپنی کتنی رقم خرچ کردی؟
ایلون مسک نے ریپبلکن پارٹی کے اہم ڈونر، ٹم میلن کو پیچھے چھوڑ دیا، جنہوں نے ریپبلکن امیدواروں کو تقریباً 200 ملین ڈالر عطیہ کیے تھے۔ مسک کی اس بھاری سرمایہ کاری نے امریکی سیاست میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
واشنگٹن: ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک نے ڈونالڈ ٹرمپ کو دوبارہ صدر منتخب کرنے کیلئے تقریباً 270 ملین ڈالر (2200 کروڑ روپے) خرچ کیے۔ اس بھاری رقم کے ساتھ، مسک امریکہ کے سب سے بڑے سیاسی ڈونر بن گئے ہیں۔ دنیا کے امیر ترین شخص سمجھے جانے والے مسک نے ٹرمپ کی کھلے عام حمایت کی اور ان کے انتخابی مہم کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ لگایا۔
وفاقی دستاویزات کے مطابق، اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے "امریکہ پی اے سی” نامی ایک سیاسی کمیٹی کو 238 ملین ڈالر کا عطیہ دیا، جو خاص طور پر ٹرمپ کی حمایت کیلئے قائم کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ، 20 ملین ڈالر "آر بی جی پی اے سی” کو دیے گئے، جو ایک گروپ تھا جس نے ٹرمپ کی سخت گیر شبیہہ کو نرم کرنے کے لیے اشتہارات کے ذریعے کام کیا، خاص طور پر اسقاط حمل کے معاملے پر۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، ایلون مسک نے ریپبلکن پارٹی کے اہم ڈونر، ٹم میلن کو پیچھے چھوڑ دیا، جنہوں نے ریپبلکن امیدواروں کو تقریباً 200 ملین ڈالر عطیہ کیے تھے۔ مسک کی اس بھاری سرمایہ کاری نے امریکی سیاست میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد، انہوں نے ایلون مسک کی خدمات کو یاد رکھتے ہوئے انہیں ایک نئے سرکاری محکمہ کی ذمہ داری سونپی۔ ٹرمپ نے "ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی” (DOGE) کے قیام کا اعلان کیا، جس کا مقصد حکومتی کاموں کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور اخراجات کو کم کرنا ہے۔ اس محکمہ کی قیادت ایلون مسک کے ساتھ ساتھ مشہور کاروباری شخصیت وویک راماسوامی کو دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، اسپیس ایکس کے ساتھ کام کرنے والے ارب پتی خلانورد جیرڈ اساک مین کو ناسا کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ یہ تقرریاں ٹرمپ کی طرف سے ان افراد کے لیے ایک شکریہ کے طور پر دیکھی جا رہی ہیں جنہوں نے ان کی کامیابی کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
ایلون مسک کی طرف سے ڈونالڈ ٹرمپ کی حمایت اور ان کے لیے بھاری رقم خرچ کرنے کا یہ اقدام امریکی سیاست میں ایک منفرد مثال ہے۔ ٹرمپ کی جیت کے بعد ان کے لیے خصوصی عہدہ اور ذمہ داریاں مسک اور دیگر حامیوں کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہیں۔