کروڑوں روپیوں کی نقد خرید سے گریز وقت اور عقل کا تقاضہ
آج کل زمینات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں اور ہر کس و ناکس شہر کے باہر اراضیات کے پلاٹس خریدنے پر آمادہ نظرآتا ہے اور اشتہاروں اور کمپنی کی جانب سے شائع کئے ہوئے بروشر کی اساس پر لاکھوں روپیوں کی معاملت کررہا ہے۔
آج کل زمینات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں اور ہر کس و ناکس شہر کے باہر اراضیات کے پلاٹس خریدنے پر آمادہ نظرآتا ہے اور اشتہاروں اور کمپنی کی جانب سے شائع کئے ہوئے بروشر کی اساس پر لاکھوں روپیوں کی معاملت کررہا ہے۔ اکثر ایسا بھی ہورہا ہے کہ جواراضیات خریدی جارہی ہیں وہ یا تو سرکاری اراضی کے زمرے میں ہیں یا لاونی پٹہ اراضیات ہیں جو دونوں ناقابل فروخت و منتقلی ہیں۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہر کے باہر اراضیات کے پلاٹس خریدنے کا بخار پھیلا ہوا ہے۔ نادان خریدار قانونی رائے حاصل کرنا ضروری نہیں سمجھتے ۔ کچھ روز پہلے ایک ایسا کیس سامنے آیا جس میں ایک صاحب نے دو کروڑ پچاس لاکھ روپیوں میں ایک بڑا پلاٹ خریدنے کی معاملت کی اور دیڑھ کروڑ روپیہ نقد ادا کرکے معاہدہ بھی کرلیا۔
فروخت کنندہ ایک بی جے پی پارٹی کا لیڈر تھا اور اپنے علاقہ میں بہت اثر ورسوخ رکھتا تھا۔ بعد میں پتہ چلا کہ اس لیڈر یا دھوکہ باز نے پہلے ہی دو لوگوں کو اسی پلاٹ کو فروخت کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ جب یہ مسلمان صاحب وہاں بعد میں گئے تو پتہ چلا کہ پہلے سے ہی دو مالکین وہاں موجود تھے جو ان کو اس پلاٹ پر آنے نہیں دے رہے تھے اور جان سے ماردینے کی دھمکیاں بھی دے رہے تھے۔
اب صاحبِ موصوف کے پاس خاموش رہنے کے علاوہ کوئی صورت نہیں تھی۔ اگر وہ اتنی بڑی معاملت کی پولیس سے شکایت کرتے تو الٹی مصیبت گلے پڑجاتی کیوں کہ کسی بھی صورت میں نقد معاملت بیس ہزارروپیوں سے زیادہ نہیں ہوسکتی۔ اس معاملت کی خبر انکم ٹیکس کو دی جائے تو دوسری مصیبت سر پر آجاتی۔
لہٰذا صاحبِ موصوف خاموش ہیں۔ اس لیڈر کے تعلقات متعلقہ پولیس اسٹیشن سے بہت گہرے ہیں اور وہ پولیس سے ساز باز کئے ہوئے ہے اور پولیس ہر صورت میں اسی کی حمایت کرے گی۔
لہٰذا جلد بازی میں یا قانونی مشاورت کے بغیر ہرگز ہرگز کوئی بھی ایسی خریدی یا فروخت کی معاملت نہ کریں جس میں لاکھوں /کروڑوں روپیہ بطورِ اڈوانس ادا کرنا پڑے۔ یہ بات یاد رکھنے کے لائق ہے کہ ایسی معاملت غیر قانونی ہوگی۔ آپ کو اس رقم کے حصول کے قانونی اور جائز ذرائع کو بتانا پڑے گا۔
ہمارے پردھان منتری نے سوگندھ اٹھائی ہے کہ وہ چن چن کر بدلہ لیں گے اور ایسی قانون سازی کو بدلہ ہی کہا جاسکتا ہے۔
علاوہ ازیں کوئی بھی لین دین ۔ قرض وغیرہ میں رقوم کی ادائیگی چیکس یا بینک ٹرانسفر کے ذریعہ کیجئے تاکہ رقوم کی واپسی کی صورت پیدا ہوسکے۔