دارالعلوم انوار قادر کا جلسہ تکمیل حفظ قرآن مجید، دستار بندی، عطائے خلعت و تقسیم اسناد
قرآن پاک اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا کلام ہے اور یہ کلام اللہ سے نسبت ہونے کی وجہ سارے کلاموں میں افضل و اعلی ہے اور اس کلام سے جس کو نسبت ہوجائے اس کو دنیاء و آخرت میں کامیابی، سرفرازی و بلندی نصیب ہوتی ہے۔
حیدرآباد: قرآن پاک اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا کلام ہے اور یہ کلام اللہ سے نسبت ہونے کی وجہ سارے کلاموں میں افضل و اعلی ہے اور اس کلام سے جس کو نسبت ہوجائے اس کو دنیاء و آخرت میں کامیابی، سرفرازی و بلندی نصیب ہوتی ہے۔
اس مقدس کلام کو اللہ سبحانہ وتعالی نے سیدنا محمد الرسول اللہ ﷺ پر نازل فرمایا۔ یہ ایسا مقدس کلام ہے جس کی حفاظت کا خود اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ذمہ لیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار دارالعلوم انوار قا در کے جلسہ تکمیل حفظ قرآن مجید، دستار بندی، عطائے خلعت، تقسیم اسنا د و انعامات کے موقع پر اجتماع سے مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم بانی و صدرنشین نے صدارتی خطاب کر تے ہوئے کیا۔
جلسہ کا آغاز حا فظ وقاری عبد الرافع ابراہیم سابق طالب علم دار العلوم انوار قادر کی قرات کلام پاک اور حافظ وقاری سید طاؤس محی الدین نائب معتمد ادارہ جات، مولانا حافظ عبدالمقیت استاذ دارالعلوم انوار کے نعتیہ کلام سے ہوا۔
طلباء دارالعلوم انوار قادر نے اکرام مسلم، قران کی فضیلت، حفاظ کرام کا مقام و مرتبہ پر تقاریر کی اور تعلیمی مظاہرہ پیش کیا۔ سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے مفتی سید صادق محی الدین فہیم نے کہا کہ آپ کے بچے حفظ قرآن مجید کی سعادت حاصل کرچکے لیکن ماں باپ کو بھی تجوید اور صحت ادا کے سا تھ قرآن پا ک کی تلاوت کرنا چا ہیے۔ اس کے لئے سیکھنا پڑھتا ہے۔
حضرت مولانا اظہار الحق چشتی فاروقی مظفر خلف اکبر وجانشین حضرت قطب دکن قدس سرہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اصل میں حامل قرآن کا کام صرف تلاوت کرنا، پڑھ کر سنانا، صحیح طور پر یاد کرلینا اور اُس کو صحت کے ساتھ ادا کردینا ہی نہیں بلکہ حامل قرآن کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ حفاظ کرام یہ سوچ لیں کہ آپ کے سینہ میں اللہ کا مقدس کلام ہے ۔
مولانا ڈاکٹرعبد المجید نظامی سابق صدر شعبہ عربی عثمانیہ یونیورسٹی نے کہا کہ علم سے مراد علم دین ہے۔ قرآن و حدیث کا علم کی علم دین ہے باقی سب فن کہلاتے ہیں۔ انہوں نے حفاظ کرام سے کہا آپ کا کیا مقام ہے، آپ اپنی حیثیت کو پہچان لیں اور آپ کے پاس کتنی عظیم دولت ہے، اسے جان لیں۔
مولانا ڈاکٹر سید جہانگیر صدر شعبہ عربی ایفلو یونیورسٹی و بانی مہتمم جامعہ حرمین شریفین نے ڈاکٹر قاضی مفتی حافظ سید فاروق محی الدین کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ قرآن کی خدمت اور امت مسلمہ کی رہبری و رہنمائی اور ان کے مسائل کو حل کرنے میں رات دن مصروف ہے۔
ڈاکٹر سید جہانگیر نے بصیرت افروز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری قوم دین سے دور قرآن سے دور ہوگئی ہے جس کی وجہ سے ناکامی ونا مرادی مسلمانوں کا مقدر بن گئی ہے۔ انہوں نے قرآن پاک کی تلاوت اور دینی تعلیم سیکھنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر سید جہانگیر نے مزید کہا کہ قرآن مجید کی ذمہ داری بہت بڑی ذمہ داری ہے۔
مولانا مفتی حافظ سید صادق محی الدین فہیم نے 9 حفّاظ کرام نبیرہ مفتی سید صادق محی الدین فہیم، حافظ وقاری سید ضاحک محی الدین فرزند مولانا حا فظ سید شاہد محی الدین سکریٹری و کرسپانڈنٹ سری چندرا جونیر و ڈگری کالج نبسگان نواسے حافظ وقاری محمد لبیب اقبال فرزند مفتی محمد مبین اقبال صدر مصحح دائرۃ المعارف العثمانیہ، حا فظ وقاری محمدعبد الواسع شعیب فرزند حافظ عبد الرزاق نوید رحمہ اللہ، کمسن طالب علم حافظ وقاری محمد عبد اللہ طاہر فرزندحا فظ عبد الرزاق نوید رحمہ اللہ ، کم سن طالب علم حا فظ و قاری محمد عیان حسین بن محمد صابر حسین ہے جو صرف سات سال کی عمر میں حفظ قرآن مجید کی تکمیل کی اورحافظ وقاری محمد لئیق بن محمود احمد، حا فظ وقاری شیخ عبد الخالد بن شیخ ابراہیم، حافظ وقاری محمد عادل بن محمد سالم، حافظ و قاری محمد عبدالمجیب بن محمد عبدالخالد کا تکمیل حفظ قرآن مجید کروایا اور دعاء فرمائی۔ کمسن طالب علم حا فظ و وقاری محمد عبد اللہ طاہر نے عربی میں جامع دعاء کی۔
نزول قرآن کے بعد سے اس کی حفا ظت کے اسباب اللہ سبحانہ و تعا لیٰ نے بنائے ہیں۔ چنانچہ الفاظ قرآن کی حفا ظت کا انتظام اللہ سبحانہ تعالی نے حفاظ کرام اور صحت اداء و طرز ادا کی حفاظت کے لئے قراء کرام اور اس کے معا نی و مفاہم اور اس کے حقائق و دائق کی حفاظت علماء عارفین سے جاری رکھی۔
مفتی سید صادق محی الدین فہیم نے کہا کہ حفاظ کرام اپنے اوقات کی حفاظت کرے، اللہ سبحانہ تعالی کے احکامات اور حضرت نبی رحمت ﷺ کی تعلیمات پر سختی کے ساتھ عمل پیرا رہیں اور نمازوں کی پابندی کے ساتھ قرآن پاک کو کثرت سے تلاوت کرنے کی عادت ڈالیں اور حفظ قرآن کو مضبوط کرنے کے لئے حفاظ کرام نوافل کا اہتمام کریں اور اُس میں قرآن کی تلاوت کریں۔
مفتی عبد المنعم نے قرآن مجید صحابہ کرام کو وابستگی تھی سے متعلق بصیرت افروز خطاب کیا اور کہا کہ آج ہم قرآن سے دور ہیں جس کی وجہ زندگی میں اضطراب ہے، زندگی کا سکون چا ہتے ہیں تو قرآن مجید سے وابستگی مضبوط کرلیں۔
ڈاکٹر مفتی سید عارف محی الدین نے کہا کہ جنو بی ہند کے عظیم اداروں میں ایک ادارہ دار العلوم انوار قادر ہے جو نامساعد حالات میں بھی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ بفضل تعالیٰ اب تک ایک سو سے زائد طلباء حفظ قرآن کی نعمت سے مشرف ہوئے ہیں اور اس ادارہ سے حفظ قرآن مجید تکمیل کرنے کی سعادت حاصل کرنے والے طلباء اچھے مجود بھی ہیں اورصحت اداء کے ساتھ ترتیل سے قرآن مجید تلاوت کرتے ہیں۔
اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ اس ادارہ دارالعلوم انوار قادر سے حفظ قرآن کی سعادت سے فراغت کے بعد یہ طلباء علوم اسلامیہ کی تحصیل کے لئے موقر دینی اداروں میں شریک ہو تے ہیں۔ یہ ادارہ ایک سلم علاقہ میں واقع ہے۔ ایسے مقام پر دینی تعلیم کا نظم قا ئم کرنا بڑا کٹھن ضرور ہے لیکن اللہ سبحانہ تعالی کے خاص فضل و کرم سے یہ کام آسان ہو چکا ہے۔ ایسے علاقہ میں کام کرنا گو یا بنجر زمین کو قابل کاشت بنا کر کھیتیاں اگانا اور باغ و بہاری لانا ہے۔
یہ ادارہ سید قادر محی الدین ایجو کیشنل ویلفیر سوسائٹی کے زیر انتظام چل رہا ہے۔ اس ادارہ کے ساتھ اور دو ادارے دارالقضاء والافتاء اور مجلس دعوت و ارشاد کار گذار ہیں۔ الحمدللہ یہ علاقہ ان اداروں کی کارکردگی کی وجہ دین سے قریب ہوگیا ہے۔ ان کا دینی شعور بیدار ہو گیا ہے۔
حفاظ کرام کی دستار بندی وعطائے خلعت، تقسیم اسناد و انعامات علماءء کرام ومشائخین کرام کے ہاتھوں کی گئی جن میں قابل ذکر مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم، مولانا اظہار الحق چشتی نظامی فاروقی مظفر جانشین حضرت قطب دکن، مولانا پروفیسر ڈاکٹر عبدالمجید نظامی، مولانا پروفیسر ڈاکٹر سید جہانگیر، مولانا مفتی مبین اقبال، جناب حمید پاشاہ، حضرت مولانا محمد امجد علی اظہر ِجناب سید ابراہیم شاد نگر، جناب محمد ذاکر شاد نگر، جناب بہادر علی خان منور اقبال، جناب محمد انور علی، ڈاکٹر سید محمد شاہ صدر ملّت نگر، جناب سعید الدین، جناب ایوب خان، مولانا مفتی عبدالمنعم فاروقی، ڈاکٹرمحمد فخر الدین حسن نظامی، جناب محمد ندیم اللہ، ڈاکٹر مفتی حا فظ سید عارف محی الدین جناب ذاکر حسین صدیقی، مولانا اسلم شریف قادری، جناب عبدالباری، جناب عبد الغفور، جناب عبد الہادی، مولانا حافظ احسن بن محمد الحمومی خطیب شاہی مسجد باغ عام، مولانا ڈاکٹر پروفیسر عبد العلیم پروفیسر مولانا آزاد یونیورسٹی، جناب محمد اسد شریف، جناب محمد ارشد شریف قادری، جناب محمد مصطفےٰ علی توفیق، شیخ عبد اللہ بن عمر الیمانی و دیگر معززین شہر موجود تھے۔
جناب بہادر علی خان منور اقبال نے حفاظ کرام و اساتذہ کرام اورڈاکٹر قاضی مفتی حا فظ سید فاروق محی الدین کی گلپوشی و شال پوشی کی۔ ناظم اعلی ادارہ جات ڈاکٹر قاضی مفتی حا فظ سید فاروق محی الدین نے حا ضرین کا شکریہ اداء کرتے ہوئے کہا کہ برادر عزیز مولانا حافظ سید شاہد محی الدین حادثہ کی وجہ گھر پر ہیں، ان کی صحت کے لئے اور تمام حاضرین کے لئے اور ان کے والدین اور خاندان والوں کے لئے خاص اپنی والدہ ماجدہ کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی اورمغفرت کے لئے دعا کی اور اپنے والد، مرشد، مربی، استاذ حضرت مولانا مفتی حا فظ سید صادق محی الدین فہیم کی صحت وسلامتی کے ساتھ درازی عمر کے لئے دعاء کی۔ بنڈلہ گوڑہ و اطراف و اکناف سے کثیر تعداد میں مرد و خواتین نے جلسہ میں شرکت کی۔