آندھراپردیش

معذور شخص کا آئی آئی ایم احمد آباد میں داخلہ

تمام تر مشکلات کے باوجود ناقابل تسخیر جذبہ اور جوش کا مظاہرہ کرتے ہوئے آندھرا پردیش کے نرسی پٹنم ٹاؤن کے قریب دور افتادہ موضع کے رہنے والے 27 سالہ ایک معذور شخص ملک کے باوقار تعلیمی ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ احمد آباد (آئی آئی ایم-اے) میں ایم بی اے کی نشست حاصل کرنے میں آخر کار کامیاب رہا۔

وشاکھاپٹنم : تمام تر مشکلات کے باوجود ناقابل تسخیر جذبہ اور جوش کا مظاہرہ کرتے ہوئے آندھرا پردیش کے نرسی پٹنم ٹاؤن کے قریب دور افتادہ موضع کے رہنے والے 27 سالہ ایک معذور شخص ملک کے باوقار تعلیمی ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ احمد آباد (آئی آئی ایم-اے) میں ایم بی اے کی نشست حاصل کرنے میں آخر کار کامیاب رہا۔

متعلقہ خبریں
نتائج کے اعلان کے بعد 15 دنوں تک مرکزی فورس کی 25 کمپنیاں برقرار رکھنے کی ہدایت
آج سے 4دنوں تک بارش کا امکان
اے پی کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی دہلی طلب
ٹی ڈی پی کے مغویہ پولنگ ایجنٹس کو پولیس نے رہا کرالیا
66لاکھ استفادہ کنندگان میں وظائف کی تقسیم کا آغاز

پدا بوڈے پلی ٹاؤن کے متوطن دوارا پوڈی چندرا مرلی کو 2018ء میں اس وقت اپنے پیروں سے محروم ہونا پڑا جبکہ وہ اپنی چھوٹی بہن کی انگوٹھی کو گھر کی چھت سے نکالنے کی کوشش کے دوران انہیں برقی کا زبردست جھٹکہ لگا۔

انہوں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ وہ آہنی سلاخ کی مدد سے چھت سے بہن کی انگوٹھی نکالنے کی کوشش کررہے تھے تب اُس وقت‘ چھت کے قریب سے گزرنے والی برقی لائین نے جس میں برقی رو بہہ رہی تھی‘ مقناطیسی قوت سے آہنی سلاخ کو جسے میں نے پکڑا ہوا تھا‘ اپنی طرف کھینچ لی۔

جس کے سبب مجھے شدید برقی کا جھٹکہ لگا جس سے میرے پیر کاٹنے پڑے۔تین ماہ تک ہاسپٹل میں زیر علاج رہنے کے بعد چندرا مرلی جو کاکیناڈا سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی تھی‘ اپنے مستقبل سے ناامید ہونے لگا۔ اس دوران ان کے والد کے دوست اور دیگر خیر خواہ نے انہیں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔

اس مشورہ پر ان کے اندر ایل ایل بی کی تعلیم کے بعد مستقبل میں مجسٹریٹ بننے کی خواہش پیدا ہوگئی۔ والد اور ان کے دوست احباب کی نصیحتپر چندرا مرلی نے انکاپلی میں ایل ایل بی کورس میں داخلہ لے لیا۔

تاہم دوستوں نے ان کی حوصلہ افزائی اور ان کی معذوری کو ان کے راستہ میں حائل نہ ہونے کو یقینی بنانے کا تہیہ کرلیا تاہم معذوری نے مجسٹریٹ بننے کے ان کے عزائم پر پانی پھیر دیا۔ چندرا مرلی کو ماننا پڑا کہ موجودہ قوانین کی روسے مجسٹریٹ بننے کیلئے شخص کو جسمانی طور پر اہل رہنا چاہئے۔

افسردگی کے باوجود چندرا مرلی نے گھر کی کفالت کیلئے ای کامرس کمپنی آمیزان میں ہوم فرم ورک نوکری کرنے لگا۔ اس دوران اس کا اس کے ایک دوست کے ساتھ تبادلہ خیال ہوااُس نے چندرا مرلی کی سوچ ہی بدل دی۔ اس نے مشورہ دیا کہ سی اے ٹی (CAT) جیسے سخت مسابقتی امتحان کامیاب کرتے ہوئے ایم بی اے میں داخلہ کیوں نہیں لیتا؟ جبکہ ان کا دوست آئی آئی ایم کلکتہ سے ایم بی اے کررہا تھا۔

دوست نے مشورہ دیا کہ ایم بی اے کے بعد کسی بڑے کارپوریٹ ادارہ میں وہ جاب حاصل کرسکتا ہے۔ پھر کیا تھا چندرا مرلی سی اے ٹی امتحان کی تیاری میں جٹ گیا۔ رودھا یوٹیوبر چیانل نے انہیں بلا معاوضہ تمام اسٹیڈی مٹیریل فراہم کی۔ نوکری کے بعد والے وقت میں وہ‘ سی اے ٹی امتحان کی تیاری کرنے لگا۔

سی اے ٹی کوچنگ کی فیس بہت زیادہ ہوتی ہے مگر چندرا مرلی نے کوچنگ کے بغیر خود سے تیاری کرتے ہوئے سی اے ٹی امتحان دیا۔ گزشتہ سال دسمبر میں سی اے ٹی کے نتائج جاری ہوئے اور طلبہ کے انتخاب کے قطعی فہرست میں چندرا مرلی کا بھی نام شامل تھا۔

چندرا مرلی‘ شاید جون میں ملک کے باوقار بزنس اسکول میں داخل ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ شمولیاتی کارروائی کی تکمیل کیلئے وہ اپنے ساتھ والدہ کو لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب انہیں اپنا مستقبل بہتر دکھائی دینے کی امید ہے۔