کرناٹک اسمبلی انتخابات، ٹیپوسلطان بمقابلہ ساورکر ہوگا: بی جے پی لیڈر
کٹیل نے کہاکہ ''انہیں ٹیپو جینتی منانے کی اجازت ہے۔ اس ریاست میں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ میں سدارامیا کو چیلنج کرتا ہوں، اگلا الیکشن ٹیپو اور ساورکر کے درمیان ہے۔ آئیے بحث کریں، کیا اس ملک کو ساورکر یا ٹیپو جیسے محب وطن کی ضرورت ہے؟
بنگلورو: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کرناٹک یونٹ کے صدر نلین کمار کٹیل نے یہ کہہ کر ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے کہ ریاست میں اس سال ہونے والے اسمبلی انتخابات ٹیپو سلطان اور مجاہدآزادی ویر ساورکر کے نظریات کے درمیان ہوگا۔
کٹیل نے کہاکہ ”انہیں ٹیپو جینتی منانے کی اجازت ہے۔ اس ریاست میں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ میں سدارامیا کو چیلنج کرتا ہوں، اگلا الیکشن ٹیپو اور ساورکر کے درمیان ہے۔ آئیے بحث کریں، کیا اس ملک کو ساورکر یا ٹیپو جیسے محب وطن کی ضرورت ہے؟
بی جے پی صدر نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ کانگریس لیڈر ڈی کے شیوکمار اور سدارامیا دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حمایت کرتے ہیں اور کانگریس پارٹی ایک دہشت گرد گروپ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے دہشت گردی کو جنم دیا اور جب مسٹر سدارامیا وزیر اعلیٰ تھے تو بہت سے ہندو مارے گئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس گنپتی اور انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسر ڈی کے روی کی موت کے لیے کانگریس ذمہ دار ہے۔
مسٹر کٹیل نے الزام لگایا کہ جنوبی کنڑ میں کئی نوجوانوں کی موت کے لئے بھی مسٹر سدارامیا ذمہ دار ہیں۔ ان کے دور حکومت میں عام آدمی بہت ناخوش تھا اور انہوں نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ کمارا سوامی کو آنسو بہانے پر مجبور کیا۔
انہوں نے کہا کہ بی ایس یدی یورپا نے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد عام لوگوں کے آنسو پونچھے۔ وہ چیف منسٹر بسواراج بومائی کی سربراہی میں کرناٹک کی حکومت کی بھی رہنمائی کر رہے ہیں۔