حیدرآباد

حیدرآباد میں رائے دہی کا تناسب بڑھانے کے اقدامات

گزشتہ سال کے اواخر میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں شہر سے زیادہ اضلاع کے دیہی علاقوں میں رائے دہندوں نے کافی دلچسپی دکھائی تھی۔ حیدرآباد میں 2018 کے الیکشن میں پولنگ کا فیصد 62 تھا جبکہ اسمبلی الیکشن میں صرف 59.96 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔

حیدرآباد: مرکزی الیکشن کمیشن نے ضلع حیدرآباد میں حال ہی میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں رائے دہی میں کمی کے بعد اب پارلیمنٹ انتخابات میں  ووٹروں کی تعداد میں اضافہ کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے۔ الیکشن کمیشن نے آئندہ لوک سبھا انتخابات میں ووٹنگ کے فیصد بڑھانے کے لیے سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت نہیں رہا
حیدرآباد میں 1587 مراکز رائے دہی انتہائی حساس
لوک سبھا انتخابات کاایک ماہ بعد اعلان متوقع:ریونت ریڈی
صدر ٹی پی سی سی کے عہدہ کیلئے کانگریس قائدین کی دوڑ دھوپ
تلنگانہ میں کانگریس کو 10 نشستیں ملیں گی، چیف منسٹر پرامید

 عہدیداروں کی جانب سے ہر اس شخص کی شناخت کرنے اور ووٹروں کے طور پر اپنے ناموں کا اندراج کرنے کے لیے اقدامات کے جا رہے ہیں، اس سلسلہ میں الیکشن کمیشن نے نوجوانوں کو ایک اور موقع دیا ہے تاکہ وہ فہرست رائے دہندگان میں اپنا نام کا اندراج کرا سکے۔

 اس کے علاوہ، ضلعی انتظامیہ سسٹمیٹک ووٹرز کی تعلیم اور انتخابی شرکت (سویپ) کے تحت وسیع پیمانے پر بیداری کے پروگرام شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ عہدیداروں نے معاون پولنگ مراکز قائم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ رائے دہندوں کو ووٹنگ کے دوران پریشانی کا سامنا کرنا نہ پڑے۔

گزشتہ سال کے اواخر میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں شہر سے زیادہ اضلاع  کے دیہی علاقوں میں رائے دہندوں نے کافی دلچسپی دکھائی تھی۔ حیدرآباد میں   2018 کے الیکشن میں پولنگ کا فیصد 62  تھا جبکہ اسمبلی الیکشن میں صرف 59.96 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔

 گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں ووٹر، ٹرن آؤٹ میں 2 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔ ابراہیم پٹنم حلقہ میں 74.93 فیصد، ایل بی نگر میں 49.07 فیصد، مہیشورم میں 55.39 فیصد، راجندر نگر میں 55.83 فیصد شیر لنگم پلی میں 48.75 فیصد، چیوڑلہ میں 74.18  فیصد، کلواکرتی میں 83.26 فیصد اور شادنگر میں 82.09 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔

 چونکہ اسمبلی انتخابات میں پولنگ کا فیصد کم درج ہوا تھا، حکام ہر ایک اہل ووٹر کی شناخت اور انہیں ووٹر کے طور پر رجسٹر کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ ضلعی عہدیداروں نے 8 فروری کو حتمی ووٹر لسٹ جاری کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے حال ہی میں تمام اہل افراد  کو ووٹروں کے طور پر اپنے نام درج کرانے کا ایک اور موقع دیا ہے۔

اس سال یکم اپریل تک 18 سال عمر مکمل کر چکے تمام نوجوان ووٹ کے نئے حق کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ فہرست میں تبدیلی، اضافہ اور نااہل افراد کے نام نکالے جاسکتے ہیں۔ بی ایل اوز متعلقہ تحصیلدار کے دفاتر میں فام مکمل کرنے اور جمع کرانے میں مصروف  ہیں۔

یہ عمل کاغذات نامزدگی کے وقت سے دس دن پہلے تک جاری رہے گا۔ اس وقت ضلع حیدرآباد میں 35,91,987 ووٹر ہیں۔ ضلع میں عہدیدار ووٹ کے حق کے ساتھ ساتھ سویپ پروگرام منعقد کرتے ہوئے  ووٹ کے استعمال کے بارے میں وسیع بیداری پروگرام منعقد کرنے کے لیے انتظامات کر رہے ہیں۔

 حال ہی میں اسٹیٹ سویپ کنسلٹنٹ بھوانی شنکر نے ضلع کا دورہ کیا اور عہدیداروں کو اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئے چند  ہدایات  بھی دیں۔ کلکٹر کی ہدایات کے مطابق تمام تعلیمی اداروں میں نوجوانوں میں شعور  بیدار کرنے اور ووٹر لسٹ میں نام درج کرانے کے لیے خصوصی اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔

اسی طرح حکام ووٹنگ کے دوران مسائل سے بچنے کے لیے 1500 سے زائد ووٹرز ہونے کی صورت میں معاون پولنگ مراکز قائم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ فی الحال ضلع میں 3,369 پولنگ  پوتھس ہیں لوک سبھا انتخابات کے وقت تک اس  تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

a3w
a3w