میدک: نرساپور میں ماب لنچنگ کا واقعہ، مسلم بھائی اور اس کی حاملہ بہن کو شدید زدوکوب، حمل ضائع
بتایا جاتا ہے کہ یہ واقعہ 7 مئی کو پیش آیا جب نرسا پور میں ایک ہوٹل کے مالک خواجہ معین الدین اور ایک گیس سلنڈر ڈیلیوری بوائے لنگم کے درمیان ایک چھوٹی سی بات پر جھگڑا ہوگیا تھا۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے میدک ضلع کے نرسا پور میں بی جے پی کے دو مقامی لیڈروں کی قیادت میں ہندوؤں کے ایک ہجوم نے مبینہ طور پر مسلم بھائی اور اس کی حاملہ بہن کو شدید مارپیٹ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجہ میں بتایا جاتا ہے کہ خاتون کا حمل ضائع ہوگیا تاہم خاتون کی طرف سے اس سلسلہ میں پولیس میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔
بھائی بہن اور ان کی والدہ کی ماب لنچنگ کا ویڈیو کل سے سوشیل میڈیا پر وائرل ہے جس کے بعد اس پورے واقعے کا لوگوں کو علم ہوا ہے۔ ویڈیو دیکھنے کے بعد لوگ اس ماب لنچنگ اسٹائل حملے کی عدالتی تحقیقات اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ واقعہ 7 مئی کو پیش آیا جب نرسا پور میں ایک ہوٹل کے مالک خواجہ معین الدین اور ایک گیس سلنڈر ڈیلیوری بوائے لنگم کے درمیان ایک چھوٹی سی بات پر جھگڑا ہوگیا تھا۔
تاہم چیئرمین نرساپور بلدیہ مرلی یادو اور کونسلر راجندر نے اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر ایک ہجوم کے ذریعہ ہوٹل مالک کی شدید پٹائی کی اور جب اس کی حاملہ بہن اپنے بھائی کو بچانے کے لئے آئی تو اسے بھی نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجہ میں اس کا حمل ضائع ہوگیا۔
ضلع میدک کے نرسا پور کراسنگ روڈ پر خواجہ معین الدین کی کلیانی بریانی کی ہوٹل ہے اور انہوں نے گیس سلنڈر کا آرڈر دیا تھا۔ سلنڈر ڈیلیوری کے دوران ڈیلیوری بوائے لنگم اور خواجہ معین الدین کے درمیان چھوٹی موٹی لڑائی ہوگئی۔
تاہم اس لڑائی کے تقریباً چار گھنٹے بعد مقامی کونسلر راجندر، بکیش یادو، ملیش گوڈ، پربھو سوامی، کرن سوامی اور دیگر 50 لوگوں کو لے کر خواجہ معین الدین کے ہوٹل پہنچا اور جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے اسے گھسیٹ کر ہوٹل کے باہر نکالا اور اس کے ساتھ شدید مارپیٹ کی۔
جب خواجہ معین الدین کی ماں اور حاملہ بہن نے اسے بچانے کی کوشش کی تو ہجوم نے ان دونوں پر بھی حملہ کردیا جس کی وجہ سے معین الدین کی حاملہ بہن کو اندرونی چوٹیں آئیں جس کے نتیجے میں اس کا بچہ پیدا ہونے کے تین دن بعد فوت ہوگیا۔
بتایا جاتا ہے کہ بلدیہ کا چیرمین مرلی یادو اور کونسلر دونوں بی جے پی لیڈرس ہیں۔
الزام لگایا جارہا ہے کہ پولیس نے ملزم بی جے پی لیڈروں کو گرفتار کرنے کے بجائے خواجہ معین الدین کو ہی گرفتار کرلیا تاہم ان کی بوڑھی ماں اور حاملہ بہن کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے جب کہ ان کا ہوٹل بند ہے۔
نرسا پور پولیس اس واقعہ پر خاموش ہے اور یہ کہتے ہوئے اس معاملہ کو رفع دفع کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ خواجہ معین الدین یا اس کی بہن کے خاندان کی جانب سے کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔
اسی دوران مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان خالد نے اس معاملے کی ہائی کورٹ کے ایک برسرخدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ملزمین کو گرفتار نہ کرنے پر پولیس سپرنٹنڈنٹ میدک کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ایس پی میدک گزشتہ ماہ محمد قدیر خان کی پولیس تحویل میں موت کی بھی ذمہ دار ہیں۔
ایم بی ٹی ترجمان نے کہا کہ سی ایم کے سی آر انتظامیہ پر اپنی گرفت کھو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ پولیس مکمل طور پر فرقہ پرست عناصر کی طرف مائل ہے اور یکطرفہ کارروائی کرنے میں یوپی پولیس اور تلنگانہ پولیس میں کوئی فرق نہیں ہے۔