دہلی

جسٹس مشرا نے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت سے خود کو الگ کیا

سپریم کورٹ نے دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت بدھ کے روز ملتوی کر دی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت بدھ کے روز ملتوی کر دی۔

متعلقہ خبریں
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
کانسٹی ٹیوشن کلب حملہ کیس، عمرخالد، دہلی ہائی کورٹ سے رجوع
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

جسٹس پرشانت کمار مشرا نے جسٹس اے ایس بوپنا کی سربراہی والی دو ججوں کی بنچ سے خود کو الگ کرلیا ، جس کے بعد سماعت 17 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔

جسٹس بوپنا نے کہا کہ "کچھ مسئلہ ہے” جس کی وجہ سے اس معاملے کی سماعت 17 اگست کو دوسری بنچ کرے گی۔

درخواست گزار عمر خالد ستمبر 2020 سے عدالتی تحویل میں جیل میں بند ہے۔

عمر خالد نے اکتوبر 2022 میں دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ان کی درخواست پر عدالت عظمی نے مئی 2023 میں دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا۔

اس سے قبل مارچ 2022 میں کڑکڑڈوما کی ضلعی عدالت نے عمر خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

دہلی پولس نے عمر خالد کو ستمبر 2020 میں گرفتار کیا تھا۔ انہیں فسادات کی سازش کرنے، غیر قانونی اجتماع کے علاوہ غیر قانونی سرگرمیاں (انسداد) ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔