مسلمان کتاب و سنت کے پابند رہیں: مفتی وجیہ اللہ سبحانی کا درس قرآن میں خطاب
مفتی وجیہ اللہ سبحانی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ کے دوسرے رکوع میں منافقین کی مثالیں بیان فرمائیں، جس پر منافقین نے اعتراض کیا۔
حیدرآباد: 29 ستمبر 2024ء بروز اتوار بعد نماز مغرب الانصار فاؤنڈیشن کے زیراہتمام جامع مسجد محبوبیہ ریاست نگر مارکٹ میں درس قرآن کی 125ویں نشست کا انعقاد ہوا، جس میں مفتی حافظ محمد وجیہ اللہ سبحانی نظامی نقشبندی قادری نے سورہ بقرہ کی 26ویں آیت پر درس دیا۔ اس نشست میں مفتی صاحب نے قرآن کی مثالوں اور ان کے پیچھے موجود حکمت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
مفتی وجیہ اللہ سبحانی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ کے دوسرے رکوع میں منافقین کی مثالیں بیان فرمائیں، جس پر منافقین نے اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ مثالوں کا مقصد مضمون کو دل نشین کرنا ہوتا ہے، اور یہ اعتراض کرنا درست نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مثالوں کے ذریعے مومنوں کو ہدایت اور کافروں کو گمراہی کی جانب اشارہ کیا۔
مفتی صاحب نے فرمایا کہ قرآن کا اصل مقصد لوگوں کو ہدایت دینا ہے، لیکن وہ لوگ جو اپنی ضد اور انکار کی عادت میں مبتلا ہیں، وہ اسی قرآن کے ذریعے گمراہ ہوجاتے ہیں۔ شریعت مطہرہ میں "فاسق” ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں، اور ان میں سے بعض گمراہی کی حد تک چلے جاتے ہیں۔
مفتی وجیہ اللہ سبحانی نے سورہ بقرہ کی 27ویں آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ اللہ کے عہد کو توڑنے والے فاسقین ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں سے تین بڑے عہد لیے: پہلا عہد اللہ کی ربوبیت کا اقرار، دوسرا انبیاء کرام سے دین کی تبلیغ اور تیسرا علماء کے ساتھ حق کو ظاہر کرنے کا عہد۔
مفتی صاحب نے درس کے اختتام پر امت مسلمہ کو پیغام دیا کہ باشعور اور سمجھدار مسلمان وہی ہیں جو فسق و فجور سے بچتے ہوئے صالح اعمال کی جانب توجہ دیتے ہیں اور احکام خداوندی کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔
اس موقع پر حافظ محمد احمد حسین نے قرأت اور نعت پیش کی، جبکہ جناب محمد زاہد نے شرکاء کی خدمت کا اہتمام کیا۔ عوام کی کثیر تعداد اس درس میں شریک ہوئی اور معروف مصلی جناب سید وحید نے انتظامات کی نگرانی کی۔