شمالی بھارت

مساجد کے بعد اب تاج محل پر بھی خطرہ کے بادل منڈلانے لگے

ہندو انتہاپسند جماعت کے رہنما کی جانب سے آگرہ کی عدالت میں دائر درخواست میں شاہجہاں کے عرس کی تقریبات مستقل طور پر روکنے اور عرس کے موقع پر تاج محل میں مفت داخلے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

آگرہ: بی جے پی حکومت میں ہندو انتہاپسندوں نے مساجد کے بعد اب تاج محل کے خلاف کارروائیاں شروع کردیں۔ میڈیا کے مطابق ہندو انتہاپسندوں کا گروپ تاج محل میں مغل بادشاہ شاہجہاں کے یوم وفات پر منائے جانے والے عرس پر مستقل پابندی لگوانے کے لیے عدالت پہنچ گیا۔

متعلقہ خبریں
پاکستان میں جبری شادیوں پر اقوام متحدہ کااظہارِ تشویش
آگرہ کو ہیریٹیج سٹی قرار دینے کی درخواست خارج
گیان واپی مسجد کے تہہ خانہ میں پوجا، 12 فروری کو سماعت
دھارواڑ میں ہندو کارکن مسلمان کی دکان میں گھس پڑے
چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا کا متنازعہ تبصرہ

ہندو انتہاپسند جماعت کے رہنما کی جانب سے آگرہ کی عدالت میں دائر درخواست میں شاہجہاں کے عرس کی تقریبات مستقل طور پر روکنے اور عرس کے موقع پر تاج محل میں مفت داخلے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

آگرہ کی عدالت نے مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ رویہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہندو انتہاپسندوں کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی ہے۔ شاہجہاں کا تین روزہ عرس 6 سے 8 فروری تک منایا جائے گا۔

مغل بادشاہ شا ہجہاں نے 1653 میں اپنی بیوی ممتازمحل کی یاد میں دریائے جمنا کے کنارے تاج محل تعمیر کیا تھا جس کا شمار دنیا کے عجائب میں کیا جاتا ہے۔ ہرسال دنیا بھر سے لاکھوں سیاح بھارت آتے ہیں جس سے بھارتی حکومت کو اربوں روپے کی آمدنی ہوتی ہے۔