برمنگھم میں مسجد سے واپس ہورہے ضعیف مسلم شخص کو آگ لگادی گئی
ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے بتایا کہ حملہ آور نے نامعلوم مادہ اسپرے کرنے سے پہلے ان سے مختصر بات کی اور پھر ان کی جیکٹ کو آگ لگا دی جس سے ان کا چہرہ جھلس گیا۔
لندن: برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ایک مسجد کے باہر ایک عمر رسیدہ مسلمان شخص کو زندہ جلا دیا گیا۔ تقریباً تین ہفتوں کے اندر اس طرح کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
یہ بزرگ مسلمان کل شام 7 بجے کے قریب نارتھ ایجبسٹن کی ڈڈلی روڈ مسجد سے گھر جا رہے تھے کہ ایک شخص نے (جو حملہ آور تھا) اُن سے فٹ پاتھ پر ملاقات کی۔
ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے بتایا کہ حملہ آور نے نامعلوم مادہ اسپرے کرنے سے پہلے ان سے مختصر بات کی اور پھر ان کی جیکٹ کو آگ لگا دی جس سے ان کا چہرہ جھلس گیا۔
انہیں شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی حالت اگرچہ خطرہ سے باہر بتائی جاتی ہے تاہم وہ اس حملہ میں شدید طور پر جھلس گئے ہیں۔
یہ واقعہ ایلنگ میں بھی ایک مسجد کے باہر ایک 82 سالہ نمازی کو جلانے کے صرف ایک ہفتے بعد پیش آیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو سے واقف تھے جس میں ایک شخص کو جلایا جا رہا تھا۔ یہ معلوم نہیں کہ دونوں واقعات میں ایک ہی شخص ملوث ہے۔
برمنگھم پولیس کے سپرنٹنڈنٹ جیمز اسپینسر نے کہا کہ ہمارے افسران دن رات کام کر رہے ہیں کہ کیا ہوا تھا اور اس کا کون ذمہ دار ہے۔ ہم سی سی ٹی وی کا بھی معائنہ کر رہے ہیں اور گواہوں سے بات کر رہے ہیں اور یہ جاننے کے لئے پوری کوشش کی جارہی ہے کہ اس واقعہ کا ذمہ دار کون ہے۔
نارتھ ایجبسٹن ایکشن ٹیم کے ایک کمیونٹی کارکن شہابون حسین نے بتایا کہ تحقیقات میں کاؤنٹر ٹیررازم یونٹ بھی ملوث ہے اور اس معاملے کو ممکنہ نفرت انگیز جرم کے طور پر نمٹا جا رہا ہے، تاہم ہمیں مشتبہ افراد کے مقاصد کے بارے میں کھلا ذہن رکھنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام لوگوں کا شکریہ جنہوں نے فکر مندی کا اظہار کیا۔ ان کا خاندان ایک بہت مشکل وقت سے گزر رہا ہے اور بہرحال آپ سے تعاون کی درخواست ہے۔ قصوروار شخص کی گرفتاری کے لئے انعام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
ایلنگ مسجد واقعہ:
کل کے واقعے کی نوعیت اور ایک ہفتہ قبل ایلنگ کی مسجد کے باہر پیش آئے واقعہ میں مشتبہ شخص کی جسمانی مماثلت سے یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ حملہ آور ایک ہی شخص ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ27 فروری کو ایلنگ میں ویسٹ لندن اسلامک سینٹر کے باہر ایک 82 سالہ شخص کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی تھی۔
مشتبہ شخص نے پہلے متاثرہ شخص (جنہیں مسجد کی جانب سے مسٹر ہاشی کا نام دیا گیا ہے) سے بات چیت کی جبکہ دونوں مسجد سے باہر نکل رہے تھے۔ انہوں نے تقریباً پانچ منٹ تک بات کی۔ پھر اچانک مشتبہ شخص نے ایک محلول جو ممکنہ طور پر پٹرول ہی تھا، اس شخص پر چھڑک دیا اور لائٹر جلا کر انہیں آگ لگادی۔
متاثرہ شخص کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کے شدید جھلسے ہوئے چہرہ اور بازوؤں کا علاج کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں ڈسچارج کر دیا گیا اور اب وہ اپنے زخموں سے صحت یاب ہو رہے ہیں۔