چلتے ہوئے استنجاء خشک کرنا
جیسے کھڑا ہوجایا جائے، کھانسا جائے، مثانہ پر ٹھنڈا پانی ڈالا جائے، یا ایک آدھ قدم چلا جائے ؛ تاکہ پاؤں میں حرکت ہو اور استنجاء کرنے والے کو اطمینان ہوجائے، اس عمل کو فقہ کی اصطلاح میں ’’ استبراء ‘‘ کہتے ہیں،
سوال:- اکثر سن رسیدہ لوگوں کو استنجاء کے بعد پیشاب کے قطرات آ نے کی نوبت آتی رہتی ہے، اس کے لئے لوگ ڈھیلے کا استعمال کرتے ہیں اور ہاتھ میں ڈھیلا لے کر پائجامہ میں رکھ کر چند قدم چلتے ہیں، یا دونوں پاؤں کی قینچی بناتے ہیں، یہ عمل لوگوں کے سامنے ہوتا ہے اور بعض دفعہ سر راہ ایسا کیا جاتاہے، خواتین بھی وہاں سے گذرتی ہیں، اس سلسلہ میں شریعت کا حکم کیا ہے؟(عبدالغفار، مہدی پٹنم)
جواب:- چوںکہ پیشاب کا ایک قطرہ بھی وضوء کے ٹوٹنے کے لئے کافی ہے اوراس کے علاوہ یہ نجاست غلیظہ بھی ہے، کپڑے پر لگنے کا پورا اندیشہ ہوتا ہے ؛ اس لئے فقہاء نے ایسی تدبیر اختیار کرنے کو کہا ہے کہ پیشاب کے قطرات پوری طرح نکل جائیں،
جیسے کھڑا ہوجایا جائے، کھانسا جائے، مثانہ پر ٹھنڈا پانی ڈالا جائے، یا ایک آدھ قدم چلا جائے ؛ تاکہ پاؤں میں حرکت ہو اور استنجاء کرنے والے کو اطمینان ہوجائے، اس عمل کو فقہ کی اصطلاح میں ’’ استبراء ‘‘ کہتے ہیں،
اب جو صورت آپ نے لکھی ہے، اس میں اگر بے ستری کی صورت نہ ہو اورجسم کھلنے کی نوبت نہ آئے تو یہ ناجائز نہیں ؛ لیکن عام لوگوں کے سامنے اس طرح استنجاء کرنا شائستگی اور ادب کے خلاف ہے ؛ اس لئے اس سے بچنا چاہئے،
بہت سے احکام از راہِ ادب دئیے جاتے ہیں، جیسے غسل کرتے وقت سلام کرنے سے منع کیا گیا ہے، راستہ چلتے ہوئے کھانے پینے سے ممانعت کی گئی ہے، بلا عذر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو منع فرمایا گیا ہے، یہ احکام ادب ہی کی بناء پر ہیں ؛
اس لئے جن لوگوں کو اس انداز پر استبراء کی ضرورت پیش آتی ہو، انہیں چاہئے کہ اپنے گھر میں یا بیت الخلاء کے اندر یا ایسی جگہ پر استبراء کریں، جہاں عام لوگوں کی آمد و رفت نہیں ہے۔