حیدرآباد

کانگریس نہیں تو اپوزیشن بھی مضبوط نہیں: طارق انور

کل ہند کانگریس کے جنرل سکریٹری طارق انور نے جمعہ کے روز کھمم میں حالیہ دنوں منعقد بی آر ایس کے جلسہ عام کا تذکرہ کرتے ہوئے بی جے پی کے خلاف لڑائی کیلئے ایک مضبوط اپوزیشن چاہئے تاہم یہ کانگریس کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

حیدرآباد: بی جے پی کے خلاف لڑنے کیلئے ایک مضبوط اپوزیشن کی ضرورت ہے مگر یہ کانگریس کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ کانگریس کے بغیر اپوزیشن مضبوط نہیں ہوگا۔

متعلقہ خبریں
ہر ووٹر کو حق رائے دہی سے استفادہ کرنے کشن ریڈی کا مشورہ
نوجوانوں کیلئے لڑنے مشترکہ پلاٹ فارم ضروری: شرمیلا
گورنر کی جانب سے واپس کردہ 4بلز کی اسمبلی میں دوبارہ منظوری
بی جے پی امیدوار ویشویشور ریڈی خاندان کے اثاثے 4,568 کروڑ
بی جے پی اور جنا سینا پارٹی میں اختلافات؟

کل ہند کانگریس کے جنرل سکریٹری طارق انور نے جمعہ کے روز کھمم میں حالیہ دنوں منعقد بی آر ایس کے جلسہ عام کا تذکرہ کرتے ہوئے بی جے پی کے خلاف لڑائی کیلئے ایک مضبوط اپوزیشن چاہئے تاہم یہ کانگریس کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

 بی آر ایس سربراہ و چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کی زیر صدارت منعقدہ کھمم کے جلسہ میں دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال، چیف منسٹر پنجاب بھگونت سنگھ مان اور کیرالا کے ان کے ہم منصب پناراے وجین کے علاوہ سی پی آئی کے قومی جنرل سکریٹری ڈی راجہ اور سماج وادی پارٹی کے قائد اکھلیش یادو نے شرکت کی۔

 انہوں نے کہا کہ کھمم کے جلسہ میں دو یا تین ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ کانگریس کے بغیر اپوزیشن مضبوط نہیں ہوسکتا کیونکہ کانگریس ایک قومی جماعت ہے۔ ہر ریاست میں کانگریس موجود ہے۔

ان حالات میں اگر کوئی ایک علیحدہ گروپ بناتا ہے تو وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اپوزیشن کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ طارق انور یہاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کا یہ آئیڈیا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں آپس میں متحدہ ہوجائیں اور ہماری پارٹی، اس جانب یہ کوشش کررہی ہے۔ تاہم انہوں نے کچھ جماعتیں  ایسی ہیں جو حزب اختلاف میں رہنے کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کی حمایت کی کوشش کرتی رہتی ہیں۔

انور نے الزام عائد کیا کہ اسد الدین اویسی کی پارٹی مجلس قومی سطح پر بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر کام کررہی ہے۔ اویسی اور اروند کجریوال، شمال ہند میں سیکولر ووٹوں کو تقسیم کررہے ہیں۔

طارق انور نے الزام عائد کیا کہ گذشتہ8 برسوں کے دوران کے چندر شیکھر راؤ کی سیاست کا مقصد کانگریس کو کمزور کرتارہا ہے۔ شمالی ہند میں کجریوال اور جنوبی ہند میں کے سی آر کو یہ کام (کانگریس کو کمزور کرنا)دیا گیا ہے۔

یہ دونوں قائدین، اپوزیشن کو متحدہونے سے روکنے کا کام کررہے ہیں، ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں تیسرے محاذ کی کئی مثالیں موجود ہیں مگر مخالف بی جے پی صرف ایک محاذ ہی ہوسکتا ہے۔

 کے چندر شیکھر راؤ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کانگریس قائد نے کہا کہ تشکیل تلنگانہ کے بعد2014 میں کانگریس نے موجودہ حکومت کو جب اقتدار حوالے کیا تب تلنگانہ،10ہزار کروڑ آمدنی والی سرپلس بجٹ (فاضل بجٹ) والی ریاست تھی مگر آج یہ ریاست 5لاکھ کروڑ کی مقروض ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ میرے مطابق علیحدہ تلنگانہ کے قیام کیلئے کانگریس نے بہت قربانیاں دی ہیں جبکہ عوام، پارٹی کے اس فیصلہ سے ناخوش تھے۔