حیدرآباد

ہندو اتحاد تبصرہ، موہن بھاگوت پر اویسی کی شدید تنقید

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کو ان کے تبصروں پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جس میں موہن بھاگوت نے ہندوسماج کو اندرونی اختلافات ختم کرتے ہوئے اپنی سلامتی کے لئے متحد ہونے کا مشورہ دیا تھا۔

حیدرآباد(پی ٹی آئی) اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کو ان کے تبصروں پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جس میں موہن بھاگوت نے ہندوسماج کو اندرونی اختلافات ختم کرتے ہوئے اپنی سلامتی کے لئے متحد ہونے کا مشورہ دیا تھا۔

متعلقہ خبریں
این آئی اے پر ہائی کورٹ ڈیویژن بنچ کی تنقید
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کے خلاف قرارداد منظور
آر ایس ایس کے نظریہ پر راہول گاندھی کی بجا تنقید:پون کھیڑا
غزہ میں پہلا روزہ، اسرائیل نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا
وزیر خارجہ ملایشیا، فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت کی وکالت کریں گے

اسد الدین اویسی نے الزام عائد کیا کہ یہ سنگھ پریوار اور وزیراعظم نریندر مودی ہی ہیں، جن سے ملک میں ہندوؤں، مسلمانوں اور دیگر برادریوں کو خطرہ ہے۔ نظام آباد میں اتوار کی رات ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے حیدرآباد کے ایم پی اویسی نے کہا کہ ملک میں ہندوؤں کو اور نہ ہی مسلمانوں کو کوئی خطرہ ہے، ہاں! نریندر مودی اور موہن بھاگوت سے مسلمانوں، ہندوؤں، دلتوں، آدی واسیوں، سکھوں اور عیسائیوں کو خطرہ ہے۔

موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ انڈیا، ایک ہندو ملک ہے، ہندو سماج کو زبان، ذات اور علاقائی تنازعات کو ختم کرتے ہوئے سلامتی کے لئے متحدہ ہوجانا چاہئے۔ راجستھان کے باران میں ہفتہ کے شب سوئم سیوک ایکتریکرن پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا تھا کہ ہندو سب کو اپنا سمجھتے ہیں اور وہ ہر ایک کو گلے لگاتے ہیں۔

صدر مجلس نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم مودی نے اپنے دورحکومت میں ہندوؤں، مسلمانوں اور دیگر طبقات کے لئے مشکلات پیدا کیں اور انہیں پریشان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی! جھارکھنڈ میں آبادی تبدیلی کی بات کرتے ہیں، مگر وہ ملک میں بڑھتی بے روزگاری کے چیالنج پر خاموشی اختیار کرتے ہیں۔

اپنے دعویٰ میں انہوں نے کہا کہ چین نے ملک کی 2ہزار مربع گز علاقہ پر قابض ہوچکا ہے، مگر بھاگوت اس بارے میں خاموش رہتے ہیں۔ فلسطین کے بارے میں بدستور اظہار کرتے ہوئے انہوں نے وزیراعظم مودی پر زور دیا کہ اسرائیلی ہم منصب بنجامن نیتنیاہو پر جنگ بندی کے لئے دباؤ ڈالنے کی مساعی انجام دیں۔ گزشتہ سال 7اکتوبر کو حماس کے حملہ کے بعد نیتن یاہو کی حکومت نے 40ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے میرا مطالبہ ہے کہ مودی جی! بنجامن نیتن یاہو سے بات کریں انہیں سمجھائیں اور مغربی ایشیاء میں جنگ بندی پر زور دیں۔ تاحال 12لاکھ سے 15لاکھ فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں۔ میں نے ان کی ہمت، بہادری، شجاعت دیکھی ہے، وہ موت سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں لوک سبھا میں حلف لینے کے بعد میں نے تنازعات سے متاثرہ مغربی ایشیائی ملک کی تعریف کی تھی تو سرکاری بنچوں کی طرف سے میرے اس ریمارک پر زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی۔

مخالفت کی گئی جس پر اسپیکر صاحب نے میرے ان ریمارکس کو ریکارڈ سے حذف کرنے کا حکم دیا۔ تاہم حیدرآباد کے ایم پی اسد الدین اویسی نے اپنے نعروں کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جئے بھیم، جئے میم، جئے تلنگانہ، جئے فلسطین نعرے لگانے میں کوئی غلطی نہیں ہے۔