ایران میں پارلیمانی انتخابات کے نتائج جاری۔ صرف 11 خواتین منتخب
ایران کے پارلیمانی انتخابات پر جس کے نتائج پیر کے دن جاری ہوئے‘ قدامت پسند سیاستدانوں کا غلبہ دکھائی دیا۔ حکام نے جمعہ کے دن منعقدہ پولنگ کے نہ تو اعدادوشمار جاری کئے اور نہ ہی تاخیر کی وجہ بتائی۔
دُبئی: ایران کے پارلیمانی انتخابات پر جس کے نتائج پیر کے دن جاری ہوئے‘ قدامت پسند سیاستدانوں کا غلبہ دکھائی دیا۔ حکام نے جمعہ کے دن منعقدہ پولنگ کے نہ تو اعدادوشمار جاری کئے اور نہ ہی تاخیر کی وجہ بتائی۔
شبہ ہے کہ پولنگ کم ہوئی ہوگی کیونکہ دارالحکومت تہران کے پولنگ اسٹیشنس میں جمعہ کے دن رائے دہندوں کی کم تعداد دکھائی دی تھی۔
یہ واضح نہیں کہ اس کی وجہ رائے دہندوں کی بے رخی ہے یا رائے دہندے ایرانی علماء کو ایک پیام دینا چاہتے ہیں۔ ملک میں بعض افراد بشمول جیل میں بند نوبل انعام یافتہ نرگس محمدی نے الیکشن کے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی۔
22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد 2022 کے زبردست احتجاج کے پس منظر میں جمعہ کی پولنگ پہلا الیکشن تھی۔ مہسا امینی کو حجاب نہ پہننے پر پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔ بعدازاں اس کی موت واقع ہوئی تھی۔ پارلیمنٹ کی 290 نشستوں کے لئے الیکشن ہوا۔
پہلے دور میں رائے دہندوں نے 245 نشستوں کا فیصلہ کردیا۔ وزارت ِ داخلہ کے ترجمان محسن اسلامی نے یہ بات بتائی۔ مابقی 45 نشستوں کے لئے پھر الیکشن اپریل یا مئی میں ہوگا کیونکہ جیتنے والے امیدوار 20 فیصد لازمی ووٹ حاصل نہیں کرپائے۔ 245 منتخبہ سیاستدانوں میں 200 کو سخت گیر گروپس کی تائید حاصل ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کے تجزیہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 45 ارکان ِ پارلیمنٹ نسبتاً اعتدال پسند‘ قدامت پسند یا آزاد ہیں۔ موجودہ پارلیمنٹ میں 18 اصلاح پسند سیاستداں ہیں اور 38 آزاد ارکان ہیں۔
جیتنے والوں میں صرف 11 خواتین ہیں جبکہ پچھلی پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد 16 تھی۔ حکام‘ ملک کی حکومت کے اندر تبدیلی چاہنے والے کسی بھی سیاستداں کو جنہیں عام طورپر اصلاح پسند کہا جاتا ہے‘ الیکشن لڑنے نہیں دیتے۔ ایران میں ووٹوں کی گنتی ہاتھوں سے کی جاتی ہے جو پیر کے دن مکمل ہوئی۔