مذہب

قبروں پر سجدۂ تعظیمی کرنا

بعض لوگ تعظیم کے طور پر قبروں پر سجدہ کرتے ہیں، کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے یاصحابہؓ کے عہد میں ایساکوئی عمل رہا ہے ؟ غیر مسلم کہتے ہیں کہ ہم فلاں جگہ سجدہ کرتے ہیں اور تم فلاں جگہ، دونوں برابر ہیں۔

سوال:- بعض لوگ تعظیم کے طور پر قبروں پر سجدہ کرتے ہیں، کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے یاصحابہؓ کے عہد میں ایساکوئی عمل رہا ہے ؟ غیر مسلم کہتے ہیں کہ ہم فلاں جگہ سجدہ کرتے ہیں اور تم فلاں جگہ، دونوں برابر ہیں۔ (سید سرور۔گلبرگہ)

جواب:- رسول اللہ ﷺ سے بعض صحابہؓ نے سجدہ کی اجازت چاہی اور ظاہر ہے کہ انہوں نے یہ اجازت سجدۂ تعظیمی کے لیے ہی مانگی ہوگی، کیوں کہ یہ تو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ صحابہؓ نے غیر اللہ کے لیے عبادت کی اجازت چاہی ہو،

رسول اللہ ﷺ نے اجازت نہیں دی، آپ ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ اگر میں اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنے کی اجازت دیتا، تو بیویوں کو اجازت دیتاکہ شوہروں کو سجدہ کریں (سنن أبي داؤد، حدیث نمبر: ۲۱۴۰، عن قیس بن سعدؓ )

اس لیے قبروں کے سامنے سجدہ کرناجائز نہیں،سجدہ ٔ عبادت توکفر ہے ہی، بعض فقہاء نے سجدۂ تعظیم کو بھی کفر قرار دیا ہے؛ لیکن سجدۂ احترام و تحیۃ بھی حرام ہے اور اس پر تمام ائمہ مجتہدین اورسلف صالحین کا اتفاق ہے،

جن بزرگان دین ؒکی قبروں پر سجدے کیے جاتے ہیں، ان کی تعلیمات بھی یہی ہیں، بزرگوں سے عقیدت ومحبت کے اظہار کا طریقہ یہ ہے کہ ان کی تعلیمات پر عمل کیاجائے، ان کو شرعی طریقہ پر ایصال ثواب کیاجائے اور ان کے حق میں بلندی ٔ درجات کی دعاکی جائے۔


’’ و کذا ما یفعلونہ من تقبیل الأرض بین یدی العلماء و العظماء فحرام، والفاعل والراضی بہ آثمان،؛ لأنہ یشبہ عبادۃ الوثن، وھل یکفران؟ علی وجہ العبادۃ و التعظیم کفر، وان علی وجہ التحیۃ لا، و صار آثما مرتکبا الکبیرۃ، و في الشافي: و ذکر الصدر الشھید أنہ لا یکفر بھذا السجود؛ لأنہ یرید بہ التحیۃ، و قال شمس الأئمۃ السرخسي: إن کان لغیر اللّٰہ تعالیٰ علی وجہ التعظیم کفر، قال القھستاني: و في الظھیریۃ: یکف بالسجود مطلقا، الخ ‘‘ (رد المحتار: ۹/۵۵۱، کتاب الحظر و الاباحۃ)
٭٭٭

a3w
a3w