حیدرآباد

ممتاز ومشہور سینئر صحافی نسیم عارفی صاحب کا انتقال

جناب نسیم عارفی صاحب طویل علالت کے بعد اس دنیا سے گذر چکے ہیں۔ ان کا انتقال اردو صحافت کا عظیم نقصان ہے۔ ان کی صحافت کے لۓ خدمات نا قابل فراموش ہیں۔

حیدرآباد: حیدرآباد کے سرکردہ اردو صحافی جناب نسیم عارفی کا انتقال ہوگیا۔ ان کی صحافتی خدمات تقریباً پانچ دہائیوں پر محیط تھی۔ وہ کافی عرصہ سے علیل تھے، ان کے انتقال کی اطلاع پر نہ صرف حیدرآباد بلکہ ہندوستان بھر کے اردو صحافتی گوشوں میں صدمہ کی لہر دوڑ گئی۔

متعلقہ خبریں
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
کودنڈا رام اور عامر علی خان کے حلف لینے پر امتناع میں توسیع
حیدر آباد کو بھاگیہ نگر بنانے بی جے پی امیدوار مادھوی لتا کی مہم
رضا احمد خان کوجواہر لال نہرو یونیورسٹی کی جانب سے پی ایچ ڈی کی ڈگری
حیدرآباد کومشترکہ صدر مقام برقرار رکھنے کا مطالبہ،ہائی کورٹ میں عرضی

مخصوص طرز تحریرکی وجہ سے اردو صحافتی حلقوں میں وہ سرکردہ مقام کے حامل تھے۔ انہوں نے روزنامہ رہنمائے دکن سے اپنی صحافتی خدمات کا آغاز کیا تھا۔ بعد ازاں وہ روزنامہ سیاست سے وابستہ ہوئے، جہاں پر اداریہ لکھنے کا بھی انہیں اعزاز حاصل تھا۔

ان کی گوناگوں صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے جناب خان لطیف خاں مرحوم نے منصف اخبار کی نئی صورت گری میں ان کا انتخاب کیا تھا۔ عارفی صاحب نے روزنامہ منصف کے ہردن نئے سپلیمنٹ اور اخبار کی تخلیقی سرخیوں کے ذریعہ ہندوستان میں اردو صحافت کو ایک نیا رخ دیا تھا۔

 تقریباً سات سال تک منصف کو اردو صحافت کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کے بعد انہوں نے روزنامہ اعتماد سے اس کی ابتداء سے ہی وابستگی اختیار کرلی۔ جہاں انہوں نے شبانہ روز مساعی کے ذریعہ روزنامہ اعتماد کو نئے قالب میں پیش کیا، جس کا تصور محال تھا۔ یہاں بھی انہوں نے یومیہ سپلیمنٹ کو قارئین کی دلچسپی کا ذریعہ بنایا۔

 عارفی صاحب تخلیقی و تحقیقی صحافت کے حامل تھے۔وہ روایتی خبروں کو صحافت کے لئے موت تصور کرتے تھے۔ انہیں مختلف یونیورسٹیوں میں صحافت پر لکچر کے لئے بھی مدعو کیا گیا تھا۔

 ان کی زندگی سے جڑی اہم یادوں میں ای ٹی وی اردو سے ان کی وابستگی بھی شامل ہے۔ رامو جی راؤ نے جب ای ٹی وی اردو کی حیدرآباد میں شروعات کی تو اردو صحافت کی جن شخصیات پر ان کی نظر پڑی ان میں نسیم عارفی بھی شامل تھے۔ انہیں کئی ایوارڈس اور اعزازات بھی ملے۔

 نماز جنازہ ہفتہ کو بعد نماز عشاء مدینہ مسجد بانونگر، واٹر ٹینک روڈ، سنتوش نگر میں ادا کی جائے گی اور تدفین قریبی قبرستان میں عمل میں آئے گی۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین فرزندان اور دو دختران شامل ہیں۔