مشرق وسطیٰ

اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے معاہدے کی تصدیق

اسرائیل اور حماس نے بدھ کے روز غزہ میں جنگ بندی کے لیے قطر کی ثالثی کی لائی گئی تجویز پر اپنے معاہدے کی تصدیق کی۔

یروشلم/غزہ: اسرائیل اور حماس نے بدھ کے روز غزہ میں جنگ بندی کے لیے قطر کی ثالثی کی لائی گئی تجویز پر اپنے معاہدے کی تصدیق کی۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی فائرنگ میں پانچ افراد فوت
اسرائیل رہائشیوں کو رفح سے غزہ کے جنوب مغربی ساحل پر المواسی منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے
اسرائیل غزہ پٹی میں خواتین کو نشانہ بنا رہا ہے: یو این آر ڈبلیو اے
ترکیہ کا فیصلہ فلسطینی عوام کے لئے نہایت اہمیت رکھتا ہے: حماس
رفح پر حملہ ٹالنے 33یرغمالی رہا کرنا ہوگا: اسرائیل

اسرائیلی حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ "حماس کے ذریعہ یرغمالیوں کو رہا کرنے کے بدلے میں، اسرائیلی فریق فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے اور محصور علاقے تک مزید انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دینے پر رضامند ہوا ہے۔”

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے تحت تقریباً 150 خواتین اور نوعمر فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا جائے گا، جس کے بدلے میں، حماس کی طرف سے 50 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔”

بیان میں کہا گیا ہے کہ یرغمالیوں کو چار دنوں کے دوران چھوٹے گروپوں میں رہا کیا جائے گا۔ اس دوران ‘مکمل جنگ بندی’ ہو گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کی طرف سے رہا کیے گئے ہر اضافی 10 یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی میں مزید ایک دن کی توسیع کی جائے گی۔

حماس نے بدھ کے روز محصور ساحلی علاقے میں 46 دنوں کی خونریز لڑائی کے بعد قطر اور مصر کی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ چار روزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔