حیدرآباد

عہدِ مصطفی کے تربیت یافتہ نوجوانوں کی یاد: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے، دورِ جاہلیت کے ماحول میں تربیتِ اولاد کی اہمیت پر زور دیا تھا۔

حیدرآباد: لسانیات کے چیئرمین مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے لسانیات کے صدر دفتر، بنجارہ ہلز روڈ نمبر 12 پر منعقدہ ایک فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے "عہدِ مصطفی کے تربیت یافتہ نوجوانوں کی یاد” کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے، دورِ جاہلیت کے ماحول میں تربیتِ اولاد کی اہمیت پر زور دیا تھا۔

متعلقہ خبریں
لیٹل اسٹار اینڈ ایس ایچ ای اسپتال میں پیدائشی بیماری کے شکار بچہ کی کامیاب سرجری
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور

مولانا صابر پاشاہ نے حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ والدین کو اپنے بچوں کی تربیت حالاتِ حاضرہ کے تقاضوں کے مطابق کرنی چاہیے۔ حضرت علیؓ نے فرمایا: "اپنے بچوں کی تربیت اپنے اخلاق و حالات کے مطابق نہ کرو، کیونکہ انہیں ایسے زمانے کے لیے پیدا کیا گیا ہے جو تمہارے زمانے سے مختلف ہے۔”

علامہ اقبال کے اشعار کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا نے کہا کہ اگر نوجوانوں میں بے ادبی دیکھی جائے تو یہ منظر دل میں بے تابی بڑھا دیتا ہے اور عہدِ مصطفی کے تربیت یافتہ نوجوانوں کی یاد کو تازہ کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اولاد کی تربیت میں والدین کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ بچہ اپنے ابتدائی ایام گھر والوں کے ساتھ گزارتا ہے اور ان کے افعال و کردار اس پر گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔

مولانا صابر پاشاہ نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت کے لیے درست روش اختیار کریں تاکہ اچھے نتائج حاصل ہو سکیں۔ حضرت علی المرتضیٰؓ نے امام حسن مجتبیٰؓ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا تھا: "تمہاری تربیت کا آغاز کتابِ خدا اور قوانینِ اسلام سے کر رہا ہوں۔”

مولانا نے موجودہ دور کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل کو شہوت اور شکم کے امراض سے نجات دلانے کے لیے صوفیانہ حل موجود ہیں، جن کے ذریعے وہ اپنی دنیا و آخرت سنوار سکتے ہیں۔ انہوں نے حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لڑائی جھگڑوں سے بچنا اور صلہ رحمی کو اپنانا اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ ہے۔

آخر میں مولانا نے نوجوانوں کو صوفیاء کے اقوال کی روشنی میں غصے پر قابو پانے اور بے جا بحث و مباحثے سے دور رہنے کی تلقین کی۔