ممبئی: ہندوستان کے متعدد میڈیا اداروں نے منگل کے روز مختلف حوالوں سے اطلاع دی کہ اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو سلطنت عمان سے ہندوستان لائے جانے کا امکان ہے۔
اس رپورٹ کو مختلف ٹی وی چینلوں اور ان کے پورٹلس پر پیش کرنے والوں میں ریپبلک ٹی وی، اے بی پی نیوز، دی ویک اور نیوز 18 جیسے بڑے میڈیا ادارے شامل ہیں۔
تاہم ’’دی کوئنٹ‘‘ نے ذاکر نائیک کے وکیل مبین سولکر سے بات چیت کی تو پتہ چلا کہ یہ خبر جھوٹی ہے اور اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انہوں نے واضح طور پر ان خبروں کی تردید کی۔
مبین سولکر ممبئی میں مقیم ذاکر نائیک کے وکیل ہیں۔
واضح رہے کہ ذاکر نائیک کو حکومت عمان کی جانب سے سرکاری طور پر مدعو کیا گیا ہے جہاں وہ رمضان المبارک میں دو بڑے مذہبی پروگرامس میں لیکچرز دیں گے۔
انہیں اوقاف اور مذہبی امور کی وزارت کے ایک سرکاری محکمے کی جانب سے ایک لیکچر سیریز کے لئے عمان مدعو کیا گیا ہے۔
عمان کی وزارت اوقاف اور مذہبی امور نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام اور ثقافتی تبادلے کے شعبہ کی نمائندگی کرنے والی وزارت، مبلغ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لیکچرز کا اہتمام کر رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے دو لیکچرز 23 مارچ اور 25 مارچ کو ہوں گے۔
واضح رہے کہ قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ 2022 کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک کو مدعو کئے جانے پر کئی ہندوستانی نیوز چینلز نے دعویٰ کیا تھا کہ قطر کو ذاکر نائیک کو مدعو کرنے پر نئی دہلی کے سامنے جوابدہ بنایا گیا ہے۔
تاہم ذاکر نائیک نے بغیر کسی رکاوٹ کے فیفا ورلڈ کپ میں شرکت کی اور کئی اسلامی پروگراموں میں شرکت کرتے ہوئے لیکچرس دیئے۔ اس موقع پر کئی غیر ملکی شہریوں نے جو فیفا میاچس دیکھنے قطر آئے تھے، ان کے ہاتھ پر اسلام بھی قبول کیا۔