شمالی بھارت

راہول گاندھی کے معاملہ پر حکمراں جماعت کا ایوان کو ملتوی کرنا بدقسمتی: جئے رام ٹھاکر

جئے رام ٹھاکر نے کہا کہ بی جے پی لیجسلیچر پارٹی نے پوائنٹ آف آرڈر کے تحت راہول گاندھی کے مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کیا لیکن کانگریس کے تمام لیڈر اسمبلی سے اٹھ گئے اور اسمبلی کی کارروائی ملتوی کر دی گئی، یہ ٹھیک نہیں ہوا۔

شملہ: ہماچل پردیش کے سابق وزیر اعلی اور اپوزیشن لیڈر جے رام ٹھاکر نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی پرسورت کی عدالت میں ہتک عزت کا معاملہ چل رہاتھا، جس کے تحت انہیں دو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکمراں جماعت کانگریس نے اس معاملے پر اسمبلی کی کارروائی ملتوی کردی ہے۔

متعلقہ خبریں
عرشیہ انجم کی مشتبہ موت : ہماچل پردیش پولیس افسر کی اقلیتی کمیشن پر حاضری
پاکستان میں مخلوط حکومت کی تشکیل کے لئے سرگرمیاں تیز
کیا ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر سے مسائل حل ہوگئے؟ کانگریس لیڈرکا سوال
یہ کوئی عام الیکشن نہیں، دستور اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ راہول گاندھی کا پارٹی کارکنوں کے نام ویڈیو پیام
امیٹھی سے میرے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی: راہول گاندھی

ٹھاکر نے کہا کہ سزا سنائے جانے کے بعد آئین ہند کی دفعہ 102 (1)، عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 8 کے تحت واضح طور پرلکھاہےکہ اگر کوئی رکن اسمبلی یا ایم ایل اے کوکسی جرم میں قصور وارقراردیاجاتا ہے اور دو سال یااس سے زیادہ وقت کے لئے سزاسنائی جاتی ہے تو اس کی پارلیمنٹ یا قانون ساز اسمبلی کی رکنیت ختم ہو جاتی ہے۔

بی جے پی لیڈر نے کہا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ مسٹر راہل گاندھی کی رکنیت کسی سیاسی محرکات سے ختم نہیں کی گئی ہے، آئین ہند کے التزامات کے تحت ختم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ سامنے آیا ہے تو عدالت کے احکامات اور آئین کی پیروی کے مطابق آیا ہے، لیکن کل اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک تھا جب ریاست کے وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ اور وزراء، جو کہ آئینی عہدوں پر فائز رہتے ہوئے اسمبلی کا بائیکاٹ اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے باہر نکل گئے، یہ حکومت کے آئینی عہدوں پر بیٹھے نمائندوں کو زیب نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیجسلیچر پارٹی نے پوائنٹ آف آرڈر کے تحت راہول گاندھی کے مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کیا لیکن کانگریس کے تمام لیڈر اسمبلی سے اٹھ گئے اور اسمبلی کی کارروائی ملتوی کر دی گئی، یہ ٹھیک نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کانگریس کے ایک سینئر لیڈر ہیں اور یہ ان کی عادت بن گئی ہے کہ وہ اپنی تقریر میں بار بار عام لوگوں اور مختلف سماجی برادریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں، ایسا ایک واقعہ نہیں ہے بلکہ کئی واقعات ہوچکے ہیں اوراب تو ایسے واقعات ملک تک محدود نہیں رہے ہیں، بیرون ملک میں بھی راہل گاندھی کے ذریعہ کئے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کے خلاف ہندوستان میں ہتک عزت کے کئی کیسز چل رہے ہیں جن میں سے 2014 اور 2016 کے کیس ہمارے سامنے ہیں۔

سپریم کورٹ نے 11 جولائی 2013 کو اپنے فیصلے میں کہا تھاکہ کوئی بھی ایم پی یا ایم ایل اے نچلی عدالت کی جانب سے قصوروار قراردئے جانے کی تاریخ سے ہی پارلیمنٹ یا اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل ہوجائے گا، اس فیصلے کے بعد قانون نے صرف اپنا کام کیاہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی رکن اسمبلی کی رکنیت اس قانون کے تحت منسوخ کی گئی ہو، 1976 میں سبرامنیم سوامی، 1978 میں اندرا گاندھی، 2005 میں 11 ممبران پارلیمنٹ، 2013 میں لالو پرساد یادو جیسے متعدد لیڈران نے اس قانون کے تحت اپنی رکنیت کھوئی ہے۔