ایشیاء

عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ سے ملی راحت

خان سخت سیکیورٹی کے درمیان لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ وہیں جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انور حسین کی عدالت نے ان کی جانب سے حفاظتی ضمانت میں توسیع کی درخواست کی سماعت کے بعد تین دن کی توسیع کر دی۔

لاہور: پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی حفاظتی (پروٹیکٹیو) ضمانت میں 27 مارچ تک مزید تین دن کی توسیع کر دی گئی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) میں ذاتی طور پر پیش ہونے کے بعد، عمران کو اسلام آباد میں درج پانچ مقدمات میں پیش ہونے کے لیے حفاظتی(پروٹیکٹیو) ضمانت دے دی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل
بھگت سنگھ کیس دوبارہ کھولنے پر لاہور ہائی کورٹ کا اعتراض
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 4 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ، پاکستانی سینیٹ میں قرارداد جمع

اس سے قبل جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں ان کے وارنٹ گرفتاری کو معطل کر دیا تھا۔ انہوں نے وارنٹ گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

خان سخت سیکیورٹی کے درمیان لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ وہیں جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انور حسین کی عدالت نے ان کی جانب سے حفاظتی ضمانت میں توسیع کی درخواست کی سماعت کے بعد تین دن کی توسیع کر دی۔

دوسرے صوبے کی عدالت میں ملزم کی پیشی کے سلسلے میں حفاظتی ضمانت دی جاتی ہے۔ خان کو گزشتہ سال اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ انہیں گزشتہ ہفتے عدالت نے دہشت گردی سے متعلق آٹھ مقدمات اور ایک سول کیس میں حفاظتی ضمانت دی تھی۔ مسٹر خان ذاتی طور پر ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہوئے۔

اسلام آباد میں دائر پانچ مقدمات میں عدالت نے اس سے قبل سابق وزیراعظم خان کو 24 مارچ تک حفاظتی ضمانت دی تھی۔ اسی طرح انہیں لاہور میں درج تین مقدمات میں 10 دن (27 مارچ) کے لیے ضمانت دی گئی ہے۔

خان کے وکیل نے عدالت کے حکم کے مطابق عدالت میں حلف نامہ دائر کیا کہ ان کے موکل کی جانب سے اسلام آباد کی عدالتوں میں ضمانت کی درخواستیں دائر کی جاچکی ہیں۔

جسٹس شیخ نے کہا کہ عدالت خان کی مہلکت کی مدت میں اس لئے توسیع کی ہے کیونکہ ان کا کیس دوسری عدالتوں میں زیر التوا ہے۔ اگر خان صاحب کو وہاں ضمانت نہیں ملتی تو آپ کو فرضی حلف نامہ داخل کرنے کے کیس کا سامنا کرنا پڑے گا۔