دہلی

سنبھل مسجد کنواں تنازعہ، سپریم کورٹ نے حکومت اترپردیش کو نوٹس جاری کردیا

بنچ نے کہا کہ اگر دوسرا فریق بھی کنویں کا استعمال کرے تو کوئی نقصان نہیں ہے۔ وکیل نے کہا کہ آدھا کنواں اندر اور آدھا باہر ہے لیکن ریاستی حکومت متعصبانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرکے متنازعہ سنبھل مسجد کے ارد گرد کنویں کے استعمال سے متعلق مقامی میونسپلٹی کی طرف سے جاری عوامی نوٹس پر 21 فروری 2025 عمل درآمد نہ کرنے اور دو ہفتوں میں صورتحال کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت دی ۔

متعلقہ خبریں
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے

چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے سنبھل شاہی جامع مسجد کمیٹی کی درخواست پر یہ حکم دیا۔ بنچ نے سنبھل میونسپلٹی کے حکام سے کہا کہ وہ پوسٹروں کے ذریعہ جاری کردہ عوامی نوٹس کو نافذ نہ کریں، جس میں شاہی جامع مسجد کے ارد گرد کے کنویں کو ہندوؤں کے ذریعہ عبادت اور غسل کے لئے دستیاب ‘شری ہریہر مندر’ قرار دیا گیا ہے۔

ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے کہا کہ اس جگہ کے آس پاس کی صورتحال پرامن ہے، لیکن درخواست گزار نے مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اس پر مسجد کمیٹی کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی نے کہا کہ میونسپلٹی کی جانب سے جاری نوٹس میں نہانے کے لیے استعمال ہونے والے کنویں کو ‘ہری مندر’ کہا گیا ہے۔

بنچ نے کہا کہ اگر دوسرا فریق بھی کنویں کا استعمال کرے تو کوئی نقصان نہیں ہے۔ وکیل نے کہا کہ آدھا کنواں اندر اور آدھا باہر ہے لیکن ریاستی حکومت متعصبانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔

اس کے بعد عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے کہا کہ وہ میونسپلٹی کی طرف سے جاری کردہ نوٹس کو نافذ نہ کرے۔

مسجد کمیٹی کی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ضلع انتظامیہ پرانے مندروں اور کنوؤں کی بحالی کی اپنی مبینہ مہم میں کنویں کے مجوزہ عوامی استعمال کو فروغ دے رہی ہے اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ مذکورہ کنویں مذہبی اہمیت کے حامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے 29 نومبر 2024 کو ضلع عدالت سے کہا تھا کہ وہ شری ہریہر مندر پر مسجد کی تعمیر کے دعویٰ میں دیے گئے سروے پر اس وقت تک کارروائی نہ کرے جب تک کہ سنبھل شاہی جامع مسجد کمیٹی الہ آباد ہائی کورٹ کا دروازہ نہیں کھٹکٹاتی ۔

سول جج (سینئر ڈویژن) نے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین اور دیگر کی طرف سے دائر مقدمہ پر سماعت کے دوران سروے کا حکم دیا تھا۔