انٹرٹینمنٹ

شہنشاہ جذبات دلیپ کمارکی کہانی جلد ہی اُردوزبان میں منظرعام پر آئے گی

شہنشاہ جذبات دلیپ کمارسے تین سال قبل7 جولائی کو فلمی دنیا ایک جواہر سے محروم ہوگئی،تب دلیپ کمارکی عمر 98 سال کی تھی ۔

ممبئی: ایک شخصیت کے سائے میں دلیپ کمارکی روزمرہ و عام زندگی پرمبنی” اردوکتاب بھی جلد ہی مننظرعام پرآئے گی۔ شہنشاہ جذبات دلیپ کمارسے تین سال قبل7 جولائی کو فلمی دنیا ایک جواہر سے محروم ہوگئی،تب دلیپ کمارکی عمر 98 سال کی تھی ۔

متعلقہ خبریں
شہنشاہ جذبات دلیپ کمار
آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں بہادر کی 56 ویں برسی

نامور اداکار نے پاکستانی خطہ خیبرپختونخوا سے تھا، فلموں میں کئی یادگار کردارنبھائے اور ان کی ذاتی زندگی بھی بہت سے رنگین لمحات سے عبارت تھی۔

دلیپ کمار نے اپنی سوانح عمری ‘دلیپ کمار: دی سبسٹینس اینڈ دی شیڈو’ (دلیپ کمار: ایک مادہ اور سایہ”)میں اپنی زندگی کے سفر کے بارے میں کئی کہانیاں شیئر کی ہیں، کتاب2014 میں منظرعام پرآئی تھی۔

مشہور تاجر اور دلیپ کمار اور سائرہ بانوکے خاندانی دوست آصف فاروقی نے کتاب میں ایک مضمون بھی لکھا ہےکہ انہوں نے اس میں اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اپنی سوانح عمری میں افسانوی اداکار نے کئی اہم واقعات کو بہتر پیرائے میں پیش کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جنگ آزادی میں جیل جانے کے بارے میں ذکرکیا ہے کہ کس طرح ان کی حب الوطنی نے انہیں ہندوستان میں اپنے ابتدائی دنوں میں جیل میں ڈال دیا۔

انہوں نے پونا (پونے) میں ایئر فورس کی چھاؤنی میں ایک کینٹین میں کام کیا اور ہندوستان کی جدوجہد آزادی کے بارے میں ایک تقریر کی اور برطانوی منتظمین کے بارے میں بات کی جو ان کے آئین کے شہری قوانین کی غلط تشریح کر رہے ہیں۔ جب ان کی تقریر نے حقیقی تالیاں بجائیں، دلیپ کمار کو پولیس افسران نے ہتھکڑیاں لگائیں اور ان کے ’برطانوی مخالف خیالات‘ کی وجہ سے یرواڈا جیل میں بند کر دیا۔ اداکار نے بتایا کہ جیلر نے انہیں ‘گاندھی والا’ کہا اور اگلی صبح ایک آرمی میجر نے انہیں جیل سے رہا کیا۔

،لیکن اب آصف فاروقی کے چھوٹے بھائی اور ماوتھ شیٹ کے روح رواں فیصل فاروقی نے مشہور اداکار دلیپ کماراور ان کے اہل خانہ کے ساتھ تعلقات پر سوانح حیات تحریر کی ہے، جو کہ انگریزی اور ہندی میں پڑوسی ملک لاہور سے شائع ہوئی تھی اورجسے کافی مقبولیت حاصل ہوئی،لیکن اب اُردو میں ممبئی میں تیار ہوچکی ہے اور جلد ہی دلیپ کمار کے پرستاروں اور عام لوگوں کے ہاتھوں میں ہوگی۔

فیصل فاروقی نے دلیپ کمار اور ان کے اہل خانہ سے بہتر تعلقات اور روزمرہ کے واقعات اور دلیپ کمار کی دلچسپی اور پسند اور ناپسند کے ساتھ ساتھ معاشرے اور قوم وملک سے ان کے لگاوپر بہترین پیرائے میں ذکر کیا گیا ہے۔امید ہے کہ اردومیں سوانح حیات شائع ہونے سے عام اردوداں اور پرستار اس سے محظوظ ہوں گے۔

فیصل فاروقی نے کہا کہ ان کی کتاب "ایک شخصیت کے سائے میں” دلیپ کمارکی روزمرہ و عام زندگی پرمبنی ہے اور ان کے اور خاندان کے درمیان بہتر تعلقات پر مبنی ہے۔

کتاب کے بارے میں انہوں نے کہاکہ مذکورہ کتاب ان کی زندگی کا ایک حصہ ہے، وہ سفر جو انہوں نے دلیپ کمار جیسی شخصیت کے سائے میں طے کیا۔ جب دلیپ کمار سے ان کی پہلی ملاقات ہوئی تو وہ صرف دس سال کے اسکول جانے والے بچہ تھے،جبکہ دلیپ کمارایک عالمی شہرت یافتہ اداکار کے طور پر شہرت پاچکے تھے۔

دلیپ کمارنے اپنی سوانح عمری میں اعتراف کیا ہے کہ وہ مدھوبالا کی طرف متوجہ ہوئے تھے،واضح رہے کہ دلیپ کمار اور مدھوبالا نے مشہور فلم ’مغل اعظم‘ میں اپنے رومانس سے دل جیت لیے تھے،جب کہ شائقین ان کی کیمسٹری کو پسند کرتے تھے، بہت زیادہ پیار کرنے والے جوڑے کا اصل زندگی میں ایک ساتھ ہونانغیب میں نہیں تھا۔ اپنی سوانح عمری میں دلیپ کمار نے اعتراف کیا تھا کہ وہ مدھوبالا کی طرف متوجہ تھے لیکن معاملات اس وقت خراب ہو گئے جب مدھوبالا کے والد نے شادی کی تجویز کو کاروباری منصوبہ بنانے کی کوشش کی۔

اپنی سوانح عمری میں، دلیپ کمار نے عاصمہ رحمن کے ساتھ اپنی شادی کا ایک باب بھی وقف کیاہے، جس سے ان کی ملاقات حیدرآباد میں ایک کرکٹ میچ میں ہوئی تھی، جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھیں۔ اداکار نے انکشاف کیا کہ سائرہ بانو نے ایک شامنامہ میں سنسنی خیز ‘انکشاف’ پڑھا اور اپنی اہلیہ کو تسلی دینا ان کے لیے بہت تکلیف دہ تھا۔ دلیپ کمار نے مبینہ طور پر عاصمہ سے دو سال تک وابستہ رہے تھے۔ ان کی 1983 میں علیحدگی ہوئی۔

حال میں شنہشاہ جذبات کہے جانے والے ہندی فلموں کے مشہور اداکار مرحوم دلیپ کمار کی پرانی ویڈیووائرل ہوگئی ہے،جس میں ہندوستانی فلم انڈسٹری میں خراب فلموں پر آنجہانی اندرا گاندھی کی جانے والی تنقید کا منہ توڑ جواب دیا اور معاشرے کی دوسری برائیوں کی نشان دہی بھی کردی اور اندرا گاندھی لاجواب ہوگئیں۔

دلیپ کمار کی ایک ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔ اس ویڈیو میں دلیپ کمار اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو اور ان کی بیٹی اندرا گاندھی کے ساتھ ناشتہ پر ہونے والی ایک ملاقات کو یاد کر تے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔

اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے، فلم انڈسٹری کے ایک سب بڑے سپر اسٹاریوسف خان عرف دلیپ کمار نےکہا کہ دہلی میں ایک صبح وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے ساتھ ناشتہ کے دوران اندرا گاندھی بھی آگئیں اوردلیپ صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اس دور میں بننے والی ہندی فلمیں مغربی ہم منصبوں کی طرح اچھی کیوں نہیں ہیں۔اندرا گاندھی کی اس طرح کی شکایات کے تقریباً 15-10 منٹ کے بعد دلیپ کمار نے اپنے جواب میں اندرا گاندھی کو بتایا کہ جب ہندوستان میں کوئی اور چیز مغرب کے مقابلے قابل نہیں ہے تو پھر فلمیں اس معاشرے سے مختلف کیسے ہوسکتی ہیں جہاں وہ بنتی ہیں۔

دلیپ کمار نے مزید کہاکہ "ان دنوں ہم مختلف سماجی کاموں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے شو کرتے تھے کیونکہ عام لوگ ہمارے بارے میں مختلف سوچتے تھے۔ ہمیں لوگوں سے اپنا تعلق قائم کرنا تھا، اس لیے ہم وہ شوز کرتے تھے۔ ہم نے اپنی سماجی اور شہری شناخت، شعور، اور اعتبار کو تیار کیا۔ ہم یہ ثابت کرنے کے خواہاں تھے کہ ہم اپنی ثقافت سے کیسے جڑے ہوئے ہیں۔ تو میں نے محسوس کیا کہ ہمارے اس وقت کے وزیر اعظم کی بیٹی ہندوستانی سنیما پر اس طرح کے سوالات اٹھا کر اپنی حدود سے تجاوز کر رہی ہے۔ اس طرح کسی میڈیم کی مکمل مذمت جائز نہیں ہے۔‘‘

شہنشاہ جذبات نے مزید کہاکہ "انہوں نے (اندرا گاندھی) کہا، یہ کیسی انڈسٹری ہے؟ اور اس نے کہا کہ ہندوستانی فلموں میں ‘ہندوستانی’ کی کمی ہے۔ آخر کار، دلیپ کمار نے کہا کہ” میں نے ان سے کہا کہ آپ گزشتہ 15 منٹ سے شکایت کر رہی ہیں اور یہ کافی حد تک درست ہے، لیکن آپ نے گزشتہ 12-15 منٹوں سے جو کچھ بھی کہا، اس میں سے ایک لفظ بھی ہندوستانی زبان کا نہیں تھا۔ آپ مسلسل انگریزی میں بات کر رہی تھیں۔

آج ہم اپنی سڑکیں، آبپاشی، تعلیم، اسپتال، اور سب کو ترقی دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس پینے کے لیے پانی نہیں ہے باوجود اس کے کہ پنڈت جی ایک مخلص آدمی ہے، ہماری تعلیم ناقص ہے۔ ہاں، ہماری فلمیں ناقص ہیں۔ لیکن ہمارے پاس صرف فلم انڈسٹری نہیں ہے جو غریب ہے۔ ہمارا تعلیمی نظام ناقص ہے۔ ہماری سڑکیں خراب ہیں۔ ہمارے پاس ایک ایسی زراعت ہے جو غریب ہے۔ اور اگر میں یہ آپ کے سامنے رکھوں، محترمہ، ہمارے پاس گورننس ہے جس میں بہت سی چیزیں ناقص ہیں۔”

دلیپ کمار نے مزید کہا، ’’میں نے پہلے سوچا کہ جواہر لعل نہرو میرے تبصرے سے ناراض ہوں گے، لیکن چند لمحوں کی خاموشی کے بعد انہوں نے کہا کہ اگر وہ میری جگہ ہوتے تو اتنے شائستہ نہ ہوتے۔”

a3w
a3w