حیدرآباد

فون ٹیاپنگ کیس کی تحقیقات میں حیران کن پہلوؤں کا انکشاف

فون ٹیاپنگ کیس کی تحقیقات میں حیران کن پہلو سامنے آرہے ہیں۔ اگرچہ کہ یہ اسکام طویل عرصے سے جاری تھا، لیکن حالیہ اسمبلی انتخابات کے دوران یہ اپنے نقط عروج پر پہنچ گیا تھا۔

حیدرآباد: فون ٹیاپنگ کیس کی تحقیقات میں حیران کن پہلو سامنے آرہے ہیں۔ اگرچہ کہ یہ اسکام طویل عرصے سے جاری تھا، لیکن حالیہ اسمبلی انتخابات کے دوران یہ اپنے نقط عروج پر پہنچ گیا تھا۔

متعلقہ خبریں
فون ٹیاپنگ، سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ: ڈاکٹر لکشمن
فون ٹیاپنگ کیس میں اہم پیش رفت
نوین کمار کے گیسٹ ہاؤز سے فون ٹیاپنگ کی خبر، سوشل میڈیا پر زیرگشت
ایرانڈیا کی کایا پلٹنے کی کوششیں جاری

یہ انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ سال اگست سے نومبر کے آخر تک چار ماہ کے دوران 1300 فون ٹیاپ کئے گئے تھے جس کا مطلب ہے کہ روزانہ اوسطاً 10 سے زیادہ فونس کی نگرانی کی جاتی تھی۔

تفتیشی اداروں کو پتہ چلا ہے کہ اسپیشل انٹیلی جنس برانچ کے مرکز میں خفیہ طور پر کیا گیا یہ آپریشن نومبر کے آخر میں مکمل ہوا تھا۔

جس کی وجہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایس آئی بی کے سابق او ایس ڈی پربھاکر راؤ کی ٹیم صرف اسمبلی انتخابات میں بی آر ایس کو فائدہ پہنچانے میں دلچسپی رکھتی تھی۔

واضح رہے کہ 30 نومبر کو قانون ساز اسمبلی کے انتخابات منعقد ہوئے تھے۔انتخابات ختم ہوتے ہی فون ٹیاپنگ بھی بند ہو گئی تھی۔

یہ پتہ چلا ہے کہ پربھاکر راؤ کی ٹیم نے بی آر ایس امیدواروں کے خلاف مقابلہ کرنے والے مخالفین کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے جیسے معاملات پر توجہ مرکوز کی تھی۔

اس آپریشن کا مقصد اپنے مخالفین کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا انہیں مالی وسائل حاصل کرنے سے باز رکھنا تھا۔ الیکشن کے وقت حیدرآباد سمیت نواحی علاقوں میں کروڑوں روپے کی رقم پکڑی گئی تھی۔