دہلی

چھوٹے جھٹکوں کی وجہ سے ہندوستان بڑے زلزلوں سے محفوظ: ماہرین

ہندوستان زلزلوں کے تعلق سے فعال علاقہ میں واقع ہے، لیکن خوش قسمتی یہ ہے کہ یہاں روزانہ کئی چھوٹے زلزلے آتے رہتے ہیں، جن کی وجہ سے زمین کی تہہ میں جمع توانائی خارج ہوجاتی ہے۔

نئی دہلی: زلزلوں کے چھوٹے جھٹکوں سے دباؤ گھٹنے میں مدد مل رہی ہے اور ہندوستان بڑی تباہی سے محفوظ ہے۔ ماہرین نے یہ بات کہی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک میں آفاتِ سماوی سے نمٹنے کے معاملہ میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔

متعلقہ خبریں
اظہرالدین، وہ مایہ ناز کھلاڑی جو کسی تعارف کا محتاج نہیں
جی 20 لکچر سیریز: جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ا مریکی ماہرین کا خطبہ

 انھوں نے کہا کہ ہندوستان بڑے پیمانہ پر زلزلوں کی تباہی سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، کیوں کہ اس کے پاس نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف)کی شکل میں بہترین تربیت یافتہ اور آلات سے لیس فورس موجود ہے۔

 ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانہ پر آنے والے زلزلے کا اثر گھٹایا جاسکتا ہے بشرطیکہ عوام اور ادارے بائی لاز اور کوڈس پر سختی سے عمل پیرا ہوں۔ وزارتِ ارتھ سائنسس میں نیشنل سنٹر فار سیسمولوجی کے ڈائرکٹر اوپی مشرا نے کہا کہ ہندوستان کی مغربی سمت پاکستان سے متصل سرحد پر زلزلے کے معمولی جھٹکوں کی وجہ سے مسلسل دباؤ گھٹ رہا ہے۔

 4 اور 5 شدت کے چند زلزلے آچکے ہیں۔ اس علاقہ کو ٹریپل جنکشن کہا جاتا ہے، جہاں 3 ٹکٹانک پلیٹس ملتی ہیں۔ پلیٹس کی نقل و حرکت سے دباؤ پیدا ہوتا ہے، جو آخر کار زلزلے کی شکل میں باہر آتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ترکیہ میں 2 ٹریپل جنکشن ہیں۔ ایک میں عربین پلیٹ، آفریقن پلیٹ اور اناطولین پلیٹس ملتی ہیں۔

اس جنکشن کے ٹوٹنے کے نتیجہ میں بڑا زلزلہ آیا، جس نے ترکیہ اور شام کو ہلا کر رکھ دیا۔ 25 ہزار سے زائد جانیں گئیں۔ مشرا نے کہا کہ اس علاقہ میں چوں کہ کوئی چھوٹا زلزلہ نہیں آیا، اس لیے وہاں دباؤ بہت بڑھ گیا تھا۔ 24 گھنٹوں میں ترکیہ میں کئی طاقتور زلزلے آئے۔

کیوں کہ یہاں کپل زون بہت بڑا تھا اور اسے ٹوٹنے میں ٹائم لگا۔ ہندوستان زلزلوں کے تعلق سے فعال علاقہ میں واقع ہے، لیکن خوش قسمتی یہ ہے کہ یہاں روزانہ کئی چھوٹے زلزلے آتے رہتے ہیں، جن کی وجہ سے زمین کی تہہ میں جمع توانائی خارج ہوجاتی ہے۔

 انھوں نے کہا کہ زلزلوں کے جھٹکے سہنے کی قابل عمارتیں بنائی جائیں تو اس سے بڑے پیمانے پر آنے والے زلزلوں کا اثر گھٹایا جاسکتا ہے۔ ہندوستان 4 سیسمک زونس میں بٹا ہوا ہے۔ وزارتِ ارتھ سائنسس کے بموجب ہندوستان کا 59 فیصد زمینی علاقہ زلزلوں کی زد میں ہے۔ زون 5 انتہائی فعال علاقہ ہے، جب کہ زون 2 میں کافی کم خطرہ ہے۔

 ملک کا 11 فیصد حصہ زون 5 میں، 18 فیصد زون 4 میں، 30 فیصد زون 3 میں اور مابقی زون 2 میں آتا ہے۔ ملک زلزلوں سے نمٹنے کتنا تیار ہے، اس پر ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے پاس این ڈی آر ایف جیسی بہترین فورس موجود ہے، جو صحیح مقام پر صحیح وقت میں پہنچ سکتی ہے۔

 این ڈی آر ایف اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این آئی ڈی ایم) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھاریٹی (این ڈی ایم اے) کے تحت کام کرتے ہیں۔ ہر ریاست کے پاس اپنی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھاریٹی اور ڈیزاسٹر رسپانس فورس موجود ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزاسٹر مینجمنٹ وزارتِ داخلہ کے سابق اگزیکٹیو ڈائرکٹر میجر جنرل منوج کمار بندل نے کہا کہ نئی عمارتیں سیسمک کوڈ کے لحاظ سے منظور کی جارہی ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ موجودہ 90 فیصد عمارتیں پرانی ٹکنالوجی پر بنی ہیں۔ دیہی علاقوں میں خاص کر نان انجینئرڈ اسٹرکچرس بنے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہر عمارت کا اسٹرکچرل ٹسٹ ممکن نہیں، کیوں کہ اسٹرکچرل انجینئر زیادہ نہیں ہیں۔ یہ پوچھنے پر کہ اگر ترکیہ جیسا بڑا زلزلہ آیا تو کیا ہوگا؟ میجر جنرل بندل نے کہا کہ اس کا انحصار کئی عناصر پر ہوگا، جیسے وہ کتنی گہرائی میں آتا ہے اور آبادی والے علاقوں سے اس کی قربت کتنی ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمالیہ میں 7 شدت کے زلزلے سے ضروری نہیں کہ بڑا نقصان پہنچے۔ شہری علاقوں پر زلزلے کا کتنا اثر پڑے گا، یہ اس کے مبدأ پر منحصر ہوگا۔