دہلی

سواتی ملیوال کو بی جے پی نے بلیک میل کیا:آتشی

عام آدمی پارٹی قائد آتشی نے ہفتہ کے دن دعویٰ کیا کہ اروند کجریوال کے پی اے ببھو کمار پر حملہ کا الزام عائد کرنے والی پارٹی رکن پارلیمنٹ سواتی ملیوال کو غیرقانونی بھرتی کیس میں گرفتاری کا سامنا ہے

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی قائد آتشی نے ہفتہ کے دن دعویٰ کیا کہ اروند کجریوال کے پی اے ببھو کمار پر حملہ کا الزام عائد کرنے والی پارٹی رکن پارلیمنٹ سواتی ملیوال کو غیرقانونی بھرتی کیس میں گرفتاری کا سامنا ہے اور انہیں چیف منسٹر کے خلاف ”سازش“ کا حصہ بننے بی جے پی نے ”بلیک میل“ کیا۔

متعلقہ خبریں
آتشی نے دہلی کی 8 ویں چیف منسٹر کی حیثیت سے جائزہ حاصل کرلیا
کجریوال چند ہفتوں میں سرکاری بنگلہ خالی کردیں گے
دہلی سانحہ: ہرمتوفی کے خاندان کو ایک کروڑ روپئے معاوضہ دینے کا مطالبہ: سواتی مالیوال
دہلی کی نئی چیف منسٹر آتشی 21 ستمبر کو حلف لیں گی
کجریوال کے غیاب میں آتشی 15اگست کو ترنگا لہرائیں گی

پی ٹی آئی ویڈیو سے بات چیت میں آتشی نے جو حکومت ِ دہلی کی کابینی وزیر بھی ہیں‘ الزام عائد کیا کہ سواتی ملیوال پیر کے دن ملاقات کا وقت لئے بغیر چیف منسٹر کے سرکاری بنگلہ پر گئی تھیں۔ آتشی نے سوال کیا کہ وہ اندر کیوں گھسیں؟ وہ اپوائنٹمنٹ کے بغیر چیف منسٹر کے بنگلہ پر کیوں گئیں؟۔

اروند کجریوال اُس دن مصروف تھے اور انہوں نے سواتی ملیوال سے ملاقات نہیں کی۔ کجریوال نے اگر اُس دن ملاقات کی ہوتی تو ببھو کمار پر لگنے والا الزام کجریوال پر لگ جاتا۔ سواتی ملیوال بی جے پی کی اس ”سازش“ کا چہرہ بنی ہیں۔ بی جے پی کا ایک طریقہ ئ کار ہے۔

وہ پہلے کیسس درج کراتی ہے اور اس کے بعد قائدین کو جیل بھیجنے کی دھمکی دیتی ہے۔ سواتی ملیوال کو اینٹی کرپشن برانچ کے درج کردہ غیرقانونی بھرتی کیس کا سامنا ہے۔ کیس میں ایف آئی آر درج ہوچکی ہے اور کیس ایسے مرحلہ میں ہے کہ سواتی کی گرفتاری ہوسکتی ہے۔

بی جے پی نے سواتی کو بلیک میل کیا۔ عام آدمی پارٹی کی رکن ِ پارلیمنٹ سواتی ملیوال نے الزام عائد کیا تھا کہ پیر کے دن کجریوال کے سرکاری بنگلہ میں ببھو کمار نے ان پر حملہ کیا۔ ببھو کمار نے انہیں تھپڑ مارے اور ان کے سینہ اور پیٹ پر لات ماری۔ عام آدمی پارٹی ان الزامات کو ”بے بنیاد“ قراردے کر مسترد کرچکی ہے۔

دہلی پولیس نے جمعرات کے دن اس معاملہ میں ایف آئی آر درج کی۔ آتشی نے کہا کہ اگر دہلی پولیس غیرجانبدار ہے تو اسے ببھو کمار کی شکایت پر سواتی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنی چاہئے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا دہلی پولیس مداخلت ِ بے جا‘ سیکوریٹی توڑنے اور سرکاری ملازم کو اس کے کام کاج سے روکنے کا معاملہ سواتی کے خلاف درج کرے گی؟۔

انہوں نے کہا کہ کال ریکارڈس کی جانچ کی جانی چاہئے تاکہ یہ پتہ چلے کہ سواتی بی جے پی کے کن قائدین کے رابطہ میں ہیں۔