حج 2024

حج میں سبسیڈی

الحمدﷲ حج کی آمد آمد ہے ، کچھ لوگ جو معاشی طورپر اچھی حالت میں ہیں اور پرائیوٹ ایجنسی کے ذریعہ سفر حج کرسکتے ہیں اس کے باوجود حکومت کی طرف سے دی جانے والی سب سیڈی یعنی حج کمیٹی کی طرف سے حج کے لئے جاتے ہیں ، کچھ سال پہلے غالباً کہیں پڑھا تھا کہ حکومت کی سب سیڈی پر حج کے لئے نہیں جانا چاہئے

سوال:- الحمدﷲ حج کی آمد آمد ہے ، کچھ لوگ جو معاشی طورپر اچھی حالت میں ہیں اور پرائیوٹ ایجنسی کے ذریعہ سفر حج کرسکتے ہیں اس کے باوجود حکومت کی طرف سے دی جانے والی سب سیڈی یعنی حج کمیٹی کی طرف سے حج کے لئے جاتے ہیں ، کچھ سال پہلے غالباً کہیں پڑھا تھا کہ حکومت کی سب سیڈی پر حج کے لئے نہیں جانا چاہئے ،

متعلقہ خبریں
مرحوم والد کی طرف سے حج
10 روزہ حج و عمرہ تربیتی کورس

اس لئے کہ اس میں حلال اور حرام ہر قسم کا پیسہ ملا ہوا ہوتا ہے ، جب کہ اللہ تعالیٰ نے جو رعایت دی ہے ، اس کے مطابق حج کے اخراجات وغیرہ کے متحمل ہوں تو ہی حج فرض ہوتا ہے ۔

(۱) تو کیا وہ لوگ جو ماشاء اللہ اچھی معاشی حالت میںہیں اور بغیر حکومت کی سب سیڈی کے حج کو جاسکتے ہیں ، ایسے لوگ کیا حکومت کی طرف سے دی جانے والی سب سیڈی پر حج کو جاسکتے ہیں ؟

(۲) کیا حکومت کی طرف سے دی جانے والی سب سیڈی پر حج کے لئے جانے کی مذہب اسلام میں گنجائش ہے؟ (عبدالوہاب، عنبر پیٹ)

جواب :- حج میں جو سب سیڈی دی جاتی ہے ، اس کی حقیقت صرف اس قدر ہے کہ گورنمنٹ کم کرایہ لے کر حج کمیٹی کے واسطے سے جانے والے حجاج کو ہندوستان سے سعودی عرب پہنچاتی ہے ، جو شخص کسی کو اپنی سواری پر لے جائے ، اسے اختیار ہے کہ چاہے تو زیادہ کرایہ لے اور چاہے تو کم ،

اگر وہ اپنی مرضی سے کسی کو کم کرایہ پر لے جائے تو سفر کرنے والے کو اس سے فائدہ اُٹھانے میں کوئی حرج نہیں ، اور لے جانے والے کی آمدنی کا ذریعہ کیا ہے ؟

سفر کرنے والا اس کا ذمہ دار بھی نہیں ، جیسے حکومت ریلوے کا نظام بھی چلاتی ہے اور عام لوگوں کے مقابلہ معذور اور سن رسیدہ حضرات سے کم کرایہ لیتی ہے اور ریلوے کا سفر بھی بعض اوقات دینی مقاصد کے لئے ہوتا ہے ، ظاہر ہے کہ یہ صورت بھی جائز ہے ،

رہ گئی یہ بات کہ حکومت مسلمانوں کو سب سیڈی دیتی ہے تو یہ کوئی احسان نہیں ہے ؛ کیوںکہ اس طرح کی رعایت حکومت دوسرے مذہبوں کے لوگوں کو بھی دیتی ہے ، پھر سچائی یہ ہے کہ مسلمانوں کے حق میں یہ رعایت حقیقی رعایت نہیں ہے ؛

کیوںکہ زمانۂ حج میں اگر ایک شخص ویزٹ ویزا پر سعودی عرب جائے تو اس کا کرایہ کم ہوتا ہے ، اور حج ویزا پر جائے تو تقریباً دو گنا ہوتا ہے ، معلوم ہوا کہ یہ صرف حکومت کا دھوکہ ہے ،

حقیقی معنوں میں مسلمانوں کو حکومت کوئی رعایت نہیں دیتی ہے ، اور اگر اس بات پر غور کیا جائے کہ حج کی فلائٹ آتے اور جاتے وقت مکمل بھری ہوئی ہوتی ہے ،

ایک پیسنجر کی سیٹ کا بھی نقصان نہیں ہوتا ہے ، تو اس لحاظ سے حکومت کو اور زیادہ رعایت کرنی چاہئے ، اس لئے اہل ثروت کے لئے بھی حج سب سیڈی سے فائدہ اُٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔