فلم دی کیرالہ اسٹوری پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے سینئر صحافی قربان علی کی عرضی کو خارج کر دیا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ‘لو جہاد’ اور ہندو و عیسائی لڑکیوں کوآئی ایس آئی ایس کے دہشت گردوں کے جال میں مبینہ طور پر پھنسانے کے مدے پر بنی فلم ‘دی کیرالہ اسٹوری’ کی جمعہ سے مختلف زبانوں میں ملک بھر میں ہونے جارہی نمائش پر جمعرات کو روک لگانے سے انکار کر دیا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے سینئر صحافی قربان علی کی عرضی کو خارج کر دیا۔
اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ میں دو بار اسٹے کی درخواست کی گئی تھی جسے عدالت عظمیٰ مسترد کر چکی ہے۔
بنچ نے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل حذیفہ احمدی سے کہا کہ ایک فلمساز فلم بنانے میں بہت زیادہ پیسہ اور وقت لگاتا ہے۔ اداکار بھی بہت محنت کرتے ہیں۔
گزشتہ تین دنوں میں تیسری بار عدالت عظمیٰ نے اس برننگ ایشو پر بنی فلم پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ آیا یہ طے شدہ معیار پر پورا اترتی ہے اس کا فیصلہ ناظرین کریں گے۔
بنچ نے بار بار چیلنج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلم کے خلاف عدالت جانے سے پہلے فلم ساز اور اداکاروں کے بارے میں غور کیا جانا چاہئے۔ بار بار چیلنج کرنے پر بنچ نے پوچھا کہ اسے کتنی بار چیلنج کیا جائے گا۔
عدالت عظمیٰ نے بدھ کے روز جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے فلم ‘دی کیرالہ اسٹوری’ میں ڈسکلیمر شامل کرنے کی ہدایت کے لئے ایک درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ یہ ایک خیالی فلم ہے۔
قبل ازیں منگل کو اسی عدالت نے فلم کی نمائش پر روک لگانے کی درخواست پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتھنا کی بنچ نے کہا تھا کہ فلم کو پہلے ہی سنسر بورڈ نے منظوری دے دی ہے۔ درخواست گزاروں کو فلم کے سرٹیفیکیشن کو کسی مناسب اتھارٹی کے سامنے چیلنج کرنا چاہیے۔
غورطلب ہے کہ ‘سن شائن پکچرز پرائیویٹ لمیٹڈ’ کے ذریعہ تیار کردہ اور سدیپتو سین کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم 5 مئی 2023 کو ہندی، ملیالم، تمل اور تیلگو زبانوں میں ملک بھر میں ریلیز ہونے والی ہے۔