ضبط کردہ گوشت، گائے کا نہیں، علی گڑھ ہجومی تشدد کیس کی تحقیقات میں نیا موڑ
ہردوا گنج میں ہجومی تشدد کیس کی جاریہ پولیس تحقیقات میں نیا موڑ آیا ہے۔ لیباریٹری رپورٹ سے توثیق ہوئی ہے کہ ضبط کردہ گوشت گائے یا اس کی قبیل کے کسی جانور کا نہیں ہے۔

علی گڑھ (یوپی) (پی ٹی آئی) ہردوا گنج میں ہجومی تشدد کیس کی جاریہ پولیس تحقیقات میں نیا موڑ آیا ہے۔ لیباریٹری رپورٹ سے توثیق ہوئی ہے کہ ضبط کردہ گوشت گائے یا اس کی قبیل کے کسی جانور کا نہیں ہے۔
ایک پولیس عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ 24 مئی کو ہجوم نے 4 افراد پر اس شبہ میں حملہ کردیا تھا کہ وہ ممنوعہ مویشی کا گوشت لے جارہے ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس امرت جین نے چہارشنبہ کے دن بتایا کہ پولیس نے فوری وہاں پہنچ کر 4 افراد کو ہجوم سے بچایا اور دواخانہ میں شریک کرادیا۔ گوشت کا نمونہ جانچ کے لئے سرکاری لیباریٹری بھیج دیا گیا۔
فارنسک رپورٹ سے توثیق ہوئی ہے کہ ضبط کردہ گوشت گائے‘ بچھڑے یا بیل کا نہیں ہے۔ ہم سارے واقعہ کی تحقیقات کررہے ہیں اور رپورٹ کی بنیاد پر کارروائی کریں گے۔ انہوں نے توثیق کی کہ متاثرین نے ایف آئی آر میں جن 4 افراد کا نام لیا تھا انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مزید گرفتاریوں کی توقع ہے۔
ابتدائی رپورٹ میں 12 مبینہ حملہ آوروں اور 25 نامعلوم افراد کا نام لیا گیا ہے۔ اسی دوران مختلف جماعتوں کے اپوزیشن قائدین بشمول ارکان ِ پارلیمنٹ نے جنہوں نے ہجومی تشدد کے بعد علی گڑھ کا دورہ کیا تھا‘ حملہ میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے جو منگل کے دن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج ہاسپٹل گئے تھے‘ میڈیا سے کہا کہ ہردوا گنج ہجومی حملہ سماج کو مذہبی بنیاد پر بانٹنے کا ایک اور واقعہ ہے۔
https://twitter.com/zoo_bear/status/1926547082816417882
انہوں نے کہا کہ یہ کیس فاسٹ ٹریک عدالت میں چلنا چاہئے۔ کانگریس پارٹی کے وفد بشمول رکن پارلیمنٹ عمران مسعود اور سابق رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے بھی منگل کے دن دواخانہ میں زخمیوں کی عیادت کی۔