حکومت، سائنسی ریسرچ کو ختم کرنے پر تُلی ہوئی ہے : ملیکارجن کھرگے
صدر کانگریس ملیکارجن کھرگے نے جمعرات کے روز بی جے پی پر تازہ حملہ کیا اور کہا کہ مرکز‘ ملک میں سائنسی ریسرچ کو ختم کردینے پر تُلا ہوا ہے جس کی وجہ سے ملک کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔

نئی دہلی: صدر کانگریس ملیکارجن کھرگے نے جمعرات کے روز بی جے پی پر تازہ حملہ کیا اور کہا کہ مرکز‘ ملک میں سائنسی ریسرچ کو ختم کردینے پر تُلا ہوا ہے جس کی وجہ سے ملک کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
کھرگے نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ سرکردہ ریسرچ اداروں کے سائنسدانوں کو جاریہ مالیاتی سال کے لئے فنڈس ہنوز موصول نہیں ہوئے ہیں اور وہ اپنے خون پسینہ کی کمائی اپنی ریسرچ جاری رکھنے کے لئے استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
کانگریس قائد نے مرکز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسے وقت ہورہا ہے جب حکومت نے نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) قائم کرتے ہوئے مزید فنڈنگ کا وعدہ کیا ہے۔ ان کی خریداریاں معطل ہیں اور پراجکٹ اسٹاف کو 3ماہ سے ادائیگیاں نہیں کی گئی ہیں۔
کھرگے نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ خانگی فنڈنگ کا خیرمقدم ہے لیکن سرکاری فنڈنگ نہیں رکنی چاہئے۔ بجٹ 2023 میں سائنٹفک ریسرچ کے لئے فنڈس میں 6.87 فیصد کی کٹوتی کی گئی ہے۔
2017 میں سائنسی برادری نامناسب فنڈنگ کے بارے میں اپنے احساسات ظاہر کرنے ملک کے 27 شہروں میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئی تھی تاکہ فنڈس میں کٹوتی اور مودی حکومت کی جانب سے نام نہاد سائنس کے پرچار کے خلاف اپنی ناراضگی درج کراسکے۔ 2015 میں مودی حکومت نے سائنسی ریسرچ میں مصروف تنظیموں سے کہا تھا کہ وہ ”سیلف فینانسنگ“ پراجکٹس شروع کریں جس کا مطلب یہ ہے کہ ریسرچ کے لئے انہیں خود اپنے فنڈس اکٹھے کرنے پڑیں گے۔
کھرگے نے محققین کو درپیش مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے کئی مرتبہ سائنسی مزاج کی حوصلہ افزائی کو حقیر سمجھنے اور اس کی توہین کا رویہ اختیار کیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی ”جئے وگیان‘ جئے انوسدھان“ کا نعرہ تو لگاتے ہیں لیکن افسوس یہ ہے کہ ان کی حکومت ”پراجے وگیان‘ پراجے انوسدھان‘ کی تمنا رکھتی ہے۔
صدر کانگریس نے ایک نیوز رپورٹ بھی منسلک کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ سائنسدانوں کو جاریہ سال کے ریسرچ فنڈس ابھی تک نہیں ملے ہیں۔ قبل ازیں دن میں بزرگ پارٹی قائد پی چدمبرم نے بھی بی جے پی حکومت کو نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے اعلیٰ تحقیقی اداروں کو جاریہ سال اپریل سے کوئی فنڈس موصول نہیں ہوئے ہیں جس کے نتیجہ میں خریداریاں معطل ہیں اور پراجکٹ اسٹاف کو 3 ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکی ہیں۔
ایک سینئر سائنسداں ایس سی لکھوٹیا نے بتایا کہ وہ اپنے پراجکٹ اسٹاف کو اپنی جیب سے رقم ادا کررہے ہیں۔ کھرگے نے جاننا چاہا کہ آخر ڈپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی اور ڈپارٹمنٹ آف بائیو ٹکنالوجی اس معاملہ میں خاموش کیوں ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ حکومت جاریہ ہفتہ ایک نیا نعرہ ”اقل ترین فنڈس‘ اعظم ترین ریسرچ“ وضع کرے۔