دہلی

پروفیسر علی خان کے خلاف تحقیقات محدود رہے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے دن خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے کہا کہ وہ ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر پولیٹکل سائنس(سیاسیات) علی خان محمودآباد کے خلاف اپنی تحقیقات 2 ایف آئی آر تک محدود رکھے۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے دن خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے کہا کہ وہ ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر پولیٹکل سائنس(سیاسیات) علی خان محمودآباد کے خلاف اپنی تحقیقات 2 ایف آئی آر تک محدود رکھے۔

یہ ایف آئی آر آپریشن سندور کے تعلق سے پروفیسر کے متنازعہ ریمارکس پر درج ہوئی تھیں۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دتہ پر مشتمل بنچ نے ایس آئی ٹی سے جو اس کے پچھلے حکم کی مطابقت میں ہریانہ کے ڈائرکٹر جنرل پولیس کی طرف سے تشکیل دی گئی تھی‘ کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ تحت کی عدالت میں داخل کرنے سے قبل سپریم کورٹ میں پیش کی جائے۔

بنچ نے کہا کہ ہم ہدایت دیتے ہیں کہ ایس آئی ٹی تحقیقات 2 ایف آئی آر کے متن تک محدود رہیں۔ پروفیسر علی خان کے وکیل کپل سبل نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ ایس آئی ٹی ان کے موکل کے خلاف دیگر معاملوں کی تحقیقات کرسکتی ہے۔ کپل سبل نے ملک کی سب سے بڑی عدالت سے گزارش کی کہ ان کے موکل کی عبوری ضمانت کی شرائط نرم کی جائیں۔

اس پر جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے سینئر وکیل سے کہا کہ آپ کے موکل پر جو شرائط عائد کی گئیں وہ عارضی ہیں۔ آپ کا موکل 2 ایف آئی آر سے جڑے معاملوں کو چھوڑکر دیگر امور پر لکھ سکتا ہے۔ ہم اس مسئلہ پر متوازی میڈیا ٹرائیل نہیں چاہتے۔

آپ کا موکل آپریشن سندور کو چھوڑکر کچھ بھی لکھنے کے لئے آزاد ہے۔ اس کے اظہارِ رائے کے حق پر کوئی بندش نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے پروفیسر کی عبوری ضمانت میں توسیع کا حکم دیا۔ گزشتہ ہفتہ جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے ہریانہ کے ڈی جی پی کو ہدایت دی تھی کہ آئی پی ایس میں راست بھرتی ہونے والے 3 عہدیداروں پر مشتمل ایس آئی ٹی بنائی جائے۔

ان عہدیداروں کا تعلق ہریانہ یا دہلی سے نہ ہو۔ ایس آئی ٹی کا سربراہ کم ازکم انسپکٹر جنرل رینک کا عہدیدار ہو اور دیگر 2 ارکان سپرنٹنڈنٹ پولیس یا اس سے اوپر کے رینک کے ہوں۔ ایک رکن لازمی طورپر خاتون ہو۔ سپریم کورٹ نے پروفیسر کو عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔