دہلی

خصربابا کالونی میں جائیدادوں کے انہدام کی نوٹسیں

سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز قومی دارالحکومت کے جامعہ نگر میں واقع بعض جائیدادوں کی مبینہ انہدامی کارروائیوں سے متعلق ایک درخواست کی سماعت آئندہ ہفتہ کرنے سے اتفاق کرلیا۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز قومی دارالحکومت کے جامعہ نگر میں واقع بعض جائیدادوں کی مبینہ انہدامی کارروائیوں سے متعلق ایک درخواست کی سماعت آئندہ ہفتہ کرنے سے اتفاق کرلیا۔

چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس اے جارج مسیح نے ابتداء میں وکیل سے کہا کہ وہ بلدی حکام کی جانب سے جاری کی گئی نوٹسوں کے خلاف دہلی ہائی کورٹ سے رجوع ہوں۔ وکیل نے کہا کہ اس عدالت نے یہ حکم دیا تھا کہ انہدامی کارروائی سے 15 دن قبل نوٹس دی جانی چاہئے لیکن یہاں ایک نوٹس چسپاں کردی گئی ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ ہمیں تخلیہ کردینا چاہئے۔

یہ نوٹس 26مئی کو چسپاں کی گئی۔ وکیل نے کہا کہ اس معاملہ کی سماعت بھی نہیں ہوئی۔ اگر اِس معاملہ کی سماعت کی جاتی ہے تو ہمیں کوئی مدد ملے گی۔ بنچ نے وکیل کی اس بات پر مقدمہ کی سماعت آئندہ ہفتہ کرنے سے اتفاق کرلیا۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ بلدی حکام نے حال ہی میں دہلی کے اوکھلا میں جامعہ نگر علاقہ میں کئی مکانات کو انہدامی کارروائی کی نوٹسیں جاری کی ہیں۔

ان کا دعویٰ ہے کہ اترپردیش کے محکمہ آبپاشی کی اراضی پر ناجائز قبضہ کیا گیا ہے۔ ان نوٹسوں پر 22 مئی کی تاریخ ہے اور انہیں متاثرہ جائیدادوں پر چسپاں کیا گیا ہے۔ ان نوٹسوں میں کہا گیا ہے کہ سبھی کو یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ اوکھلا، خصربابا کالونی میں ناجائز قبضے کئے گئے ہیں۔ یہ اراضی اترپردیش کے ایک محکمہ آبپاشی کی ہے۔

اس زمین پر واقع مکانات اور دوکانات ناجائز ہیں، جنہیں آئندہ 15 دن میں ہٹادیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے 8مئی کو دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کو یہ ہدایت دی تھی کہ وہ اوکھلا گاؤں میں قانون کے مطابق غیرمجاز ڈھانچوں کو منہدم کردے۔