پولیس کی تلاشی مہم: عوام بھاری رقم کے ساتھ بازار جانے سے خوف زدہ
دونوں شہروں حیدرآباد اور سکندرآباد کے مختلف مقامات پر پولیس کی تلاشی مہم کے دوران بڑے پیمانے پر نقدرقم‘ڈرگس اور دیگر اشیاء کی ضبطی کا تاجر برادری پر گہرا اثرپڑا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد سے ریاست بالخصوص دونوں شہروں حیدرآباد اور سکندرآباد کے مختلف مقامات پر پولیس کی تلاشی مہم کے دوران بڑے پیمانے پر نقدرقم‘ڈرگس اور دیگر اشیاء کی ضبطی کا تاجر برادری پر گہرا اثرپڑا ہے۔
تاجر برادری کا ماننا ہے کہ پولیس کی سختی کے ساتھ تلاشی مہم کے سبب ہمارا کاروبار چوپٹ ہوگیاہے۔کوئی خریدارنہیں آرہا ہے۔عوامی ذرائع کے مطابق الیکشن کے شیڈول کے اعلان کے بعد کاروبار ٹھپ پڑگیا ہے۔ ضبطی کے خوف سے کوئی بھی بھاری رقم کے ساتھ بازار آنے کیلئے تیار نہیں ہے۔
اگرکوئی ناگزیر حالات میں خریدی کیلئے بھاری رقم کے ساتھ بازار کی طرف نکل پڑتا ہے تو پولیس اس کے بیاگ کی تلاشی لیتی ہے اوررقم کے بارے میں طرح طرح کے سوالات کرتی ہے اور وہ جواب نہ دینے پر فوری مذکورہ رقم کو ضبط کرلیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے احکام کے مطابق کسی بھی شخص کو صرف 50 ہزار روپے کی رقم ساتھ لے کر جانے کی اجازت ہے۔اس سے زائد رقم کی صورت میں اس رقم کے بارے میں دستاویزی ثبوت‘ رسائد فراہم کرناہوگا۔ نقدی‘ جیویلری اوردیگراشیاء کی ضبطی جن کی مالیت 427کروڑ سے زائد بتائی گئی ہے کی اطلاعات کے بعد عوام‘ خریدوفروخت کیلئے بازار کارخ کرنے سے گریز کرر ہے ہیں۔
اس دوران سونے‘چاندی کا کاروبار شدید متاثر ہواہے اوررئیل اسٹیٹ شعبہ بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا۔ گولڈ‘ڈائمنڈ جیویلری کی دکانیں‘ گاہکوں سے خالی نظر آرہی ہیں۔ پنجہ گٹہ‘عابڈس‘مہدی پٹنم اورگلزار حوض جیسے علاقوں میں جہاں گولڈ‘ڈائمنڈجیویلری کی بڑے پیمانے پر دکانیں ہیں‘پولیس چوکس ہے اور ان مقامات پر بیاگ والا دکھائی دینے پر اس کی تلاشی لی جارہی ہے۔
پولیس کی تلاشی مہم سے رئیل اسٹیٹ سے وابستہ افراد بھی کافی پریشان ہیں۔ پولیس کی ضرورت سے زیادہ چوکسی سے بھی عام شہری پریشان ہیں۔ انتخابی عمل کی تکمیل کیلئے ابھی ایک ماہ سے زائد کاعرصہ باقی ہے تاہم الیکشن کمیشن نے کہاکہ انتخابات کے بعد ضبط شدہ رقم‘متعلقہ شخص کے حوالہ کردی جائے گی۔ اب سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ جو ضبط شدہ رقم انکم ٹیکس کے حوالہ کی گئی ہے وہ کس طرح متعلقہ شخص کوواپس ہوگی۔