مہاراشٹرا

2024 کے عازمین حج پہ بھی 2023 کی طرح پریشانیوں اور خطرات کے بادل چھانے کا اندیشہ: ماہرین

حج 2023 میں حج بےتحاشا مہنگا ہونے کے ساتھ ساتھ تمام طرح کی پریشانیوں کا سامنا حاجیوں کو کرنا پڑا جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ حج فارم جاری کرنے میں 4.5 ماہ کی تاخیر تھی ان خیالات کا اظہار حج معاملات کے ماہرین نے کیا ہے-۔

ممبئی: حج 2024 کے عازمین حج پہ بھی 2023 کی طرح پریشانیوں اور خطرات کے بادل چھارہے ہیں کیوں کہ حج 2024 کے لیے روایت کے مطابق اکتوبر کے پہلے یا دوسرے ہفتہ میں حج فارم دست یاب ہوجانا چاہیے تھا مگر اب تک وزارت اقلیتی فلاح وبہبود اور حج کمیٹی آف انڈیا کی حج 2023 کی جائزہ میٹنگ بھی نہیں ہوسکی ہے۔

متعلقہ خبریں
ادبی فورم، ریاض کے زیرِ اہتمام حج سے واپسی پر حسان عارفی کی تہنیت میں ادبی نشست
آندھرا پردیش کے عازمین حج کے پہلے قافلہ کی کل روانگی
تلنگانہ حج کمیٹی کے زیر اہتمام اتوار کو حج کاساتواں تربیتی اجتماع

 جبکہ حج 2023 میں حج بےتحاشا مہنگا ہونے کے ساتھ ساتھ تمام طرح کی پریشانیوں کا سامنا حاجیوں کو کرنا پڑا جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ حج فارم جاری کرنے میں 4.5 ماہ کی تاخیر تھی ان خیالات کا اظہار حج معاملات کے ماہرین نے کیا ہے۔

واضح رہے کہ حج 2023 کے عازمین کی پریشانیوں کو لے کر احمدآباد اور اورنگ آباد کے حاجیوں نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاتھا اور یہی نہیں بھوپال میں بھی حج کو معاملہ کو لے کر زبردست احتجاج ہوا تھا اور حج ہاؤس ممبئی کےسامنے سماج وادی پارٹی مہاراشٹرکے صدر اور ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی کی قیادت میں بھی کرایہ کےمعاملہ کو لے کر مظاہرہ ہوا تھا اور اس سلسلے میں مہاراشٹر حکومت کے سابق وزیر عارف نسیم خاں نے بھی وزارت کو خط لکھ کر اپنا احتجاج درج کرایا تھا-

ان سارے لوگوں کی کوششیں بارآمد نہیں ہوسکیں اور حج انتظامات سے جڑی ایجنسیوں نے نہ ہی اس سے کوئی سبق حاصل کیا اور نہ ہی حج 2024 کے لیے ابھی تک ایکشن پلان یا کوئی پروگرامابھی تک تیار نہیں کیا ہے جس سے یہ خطرہ پوری طرح ہے کہ حج 2024 بھی پریشانیوں کے نذر ہوجائے گا-

حالاں کہ اس سلسلے میں برسوں سے عازمین حج کوبہتر سہولیات دلانے کےلیے مستقل طورسے مختلف طریقوں سے جدوجہد کرنے والے حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے 9 جون کو ہی وزارت کے سکریٹری کو خط لکھا تھا یہی نہیں انھوں نے 9 جولائی کو ملک کے صوبائی حج کمیٹیوں کے چیئرمین کو جو بنیادی طور سے عازمین کے نمائندے ہوتے ہیں ان کو بھی تفصیلی خط لکھ کر تجویز بھیجی تھی کہ حج 2024 کو ان تجاویز کےتحت کامیاب ،اچھا اور سستا بنایا جاسکتا ہے۔

جس میں انھوں نے اگست میں حج ایکشن پلانٹ جاری کرنے کا اور اکتوبر میں حج فارم جاری کرنے کا اور حج فلائٹ شروع ہونے سے 4 ماہ پہلے گولوبل ٹینڈرنگ کے ذریعہ کرایہ کا مسئلہ اور مکہ اور مدینہ میں رہائش کا کام ۴ ماہ پہلے مکمل کرلیا جائے اورعازمین حج کے سہولت کے مدنظر 15 نکاتی تجاویز بھیجی تھی پھر 20 اگست کو حج کمیٹی آف انڈیا کو حج کانفرنس بلاکر حج کا کام شروع کرنے کےلیے انھوں نے خط لکھا تھا مگر انتظامات سے جڑی ایجنسیوں نے ابھی تک کوئی نوٹس لیا اور نہ ہی حج 2024 کے سلسلے میں کوئی تیاری شروع کی-

اس معاملہ پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر عارف نسیم خاں نے سخت مطالبہ کیا ہے کہ عازمین حج کے فارم فوراً جاری کیے جائیں اور مقررہ وقت پر سارے کام شروع ہوں سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے ابوعاصم اعظمی نے بھی حکومت اور انتظام سے جڑی ایجنسیوں کی سرد مہری پر گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ عازمین حج بیرون ملک کا سفر کرتے ہیں اور وہ وقت مقررہ پر ہوتا ہے اس لیے اس میں کسی طرح کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے ابھی غور طلب ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا میں ایک برس سے دو ڈپٹی سی ای او کا عہدہ خالی ہے جس سے حج آپریشن وانتظام میں پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے وزارت کو اس کی طرف بھی توجہ دینا چاہیے ساتھ ہی ساتھ حج کمیٹی آف انڈیا میں سی ای او کا عہدہ بھی بہت ذمہ داری کا ہے اور ایک ہفتہ پہلے سی ای او کو ہٹا کر ایک افسر کو ایڈیشنل چارج دیا گیا ہے جبکہ حج کمیٹی میں پوری طرح مستقل طور سے افسر کی تعیناتی ہونی چاہیے کیوں کہ ملک بھر کی صوبائی حج کمیٹیا ں اور حاجی اور عازمین حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعہ ہی اپنے سارے مسائل رکھتے ہیں ۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ 27 مارچ 2023 کا چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے فیصلہ کیا تھا کہ اقلیتی فلاح وبہبود کی وزارت 3 ماہ کے اندر حج ایکٹ کے تحت حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل پوری کرلے مگر اب تک 5 مہینہ گزرجانے کے بعد بھی حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل بھی نہیں ہوئی ہے جبکہ حج ایکٹ 2002 کےساتھ ساتھ عدالت عظمیٰ کی بھی کھلی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔ اس سے سوسالہ ادارہ جس کی ایک تابناک تاریخ رہی ہے موجودہ حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے اپنی تاریخ کے سب سے برے دورسے گزررہاہے۔