دہلی

انتخابات کا پہلا مرحلہ پرامن طور پر اختتام پذیر، 62 فیصد سے زائد ووٹنگ ہوئی

ہندوستان کی اٹھارویں لوک سبھا کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں جمعہ کو 102 سیٹوں کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں 62 فیصد سے زیادہ ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

نئی دہلی: ہندوستان کی اٹھارویں لوک سبھا کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں جمعہ کو 102 سیٹوں کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں 62 فیصد سے زیادہ ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

متعلقہ خبریں
ووٹر لسٹ میں غلطیوں کے ازالہ کے بغیر نئی فہرست کا اجراء افسوسناک
مرشدآباد میں رام نومی پر جھڑپیں، الیکشن کمیشن ذمہ دار: ممتا
ہلدوانی تشدد کی مجسٹرئیل تحقیقات کا حکم۔ 6 کروڑ کا نقصان
تلنگانہ اسمبلی الیکشن، بی جے پی کی سنٹرل کمیٹی کا اعلان
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹ لیڈر کی گرفتاری کے خلاف طلبہ کا احتجاج

اس کے ساتھ ہی 543 رکنی لوک سبھا کی 102 نشستوں پر مقابلہ کرنے والے کل 1625 امیدواروں کا انتخابی مستقبل الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے میموری کارڈ میں بند ہوگیاہے۔ ان میں بی جے پی کے سینئر لیڈر نتن گڈکری، کرن رجیجو، ​​سربانند سونووال، ارجن رام میگھوال اور بھوپیندر یادو سمیت آٹھ مرکزی وزراء بھی شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن کی ریلیز کے مطابق ووٹنگ مجموعی طور پر آسان اور پرامن طریقے سے ہوئی۔ مغربی بنگال اور منی پور میں تشدد کے چند واقعات کے علاوہ پورے ملک میں ووٹنگ کا عمل پرامن طریقے سے ہوا۔ لوک سبھا کے پہلے مرحلے کے ساتھ ساتھ اروناچل پردیش اسمبلی کی تمام 60 اور سکم اسمبلی کی تمام 32 سیٹوں کے انتخابات بھی مکمل ہو چکے ہیں۔

کمیشن کی طرف سے رات 9 بجے جاری کردہ ریلیز کے مطابق، لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلے میں، 102 حلقوں میں رجسٹرڈ کل 16.63 کروڑ ووٹروں میں سے جمعہ کو 62.37 فیصد سے زیادہ ووٹنگ ہوئی۔ دور دراز علاقوں کے انتخابی مراکز کے ووٹنگ کے اعداد و شمار بڑھ سکتے ہیں۔

کمیشن نے ایک ریلیز میں کہا کہ ووٹنگ کا اختتامی وقت ختم ہونے کے بعد بھی کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹر قطاروں میں کھڑے تھے۔

انتخابات کے پہلے مرحلے میں 21 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 102 سیٹوں پر صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان ووٹنگ ہوئی۔

الیکشن کمیشن سے موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق، پہلے مرحلے میں تریپورہ میں ووٹ ڈالنے والے ووٹروں کا تناسب سب سے زیادہ 80.17 فیصد رہا، جب کہ بہار میں سب سے کم 48.50 فیصد ووٹر ہی ووٹ ڈالنے کے لئے نکلے۔

کمیشن کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق تریپورہ کی ایک سیٹ پر 80.17 فیصد، مغربی بنگال کی تین سیٹوں پر 77.57 فیصد، منی پور کی دو سیٹوں پر 69.13 فیصد، میگھالیہ کی دو سیٹوں پر 74.21 فیصد اور آسام میں پانچ سیٹوں پر 72.10 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔

پڈوچیری کی ایک سیٹ پر 73.25 فیصد، چھتیس گڑھ کی ایک سیٹ پر 63.41 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ اسی طرح جموں و کشمیر کی ایک سیٹ پر 65.08 فیصد، مدھیہ پردیش کی پانچ سیٹوں پر 64.77 فیصد، اروناچل پردیش میں دو سیٹوں پر67.15 فیصد، سکم میں ایک سیٹ پر 69.47 فیصد، ناگالینڈ کی ایک سیٹ پر56.91 فیصد ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

میزورم کی ایک سیٹ پر 54.23 فیصد، اتر پردیش کی آٹھ سیٹوں پر 58.49 فیصد، اتراکھنڈ کی پانچ سیٹوں پر 54.06 فیصد، انڈمان اور نکوبار کی ایک سیٹ پر 56.87 فیصد، مہاراشٹر کی پانچ سیٹوں پر 55.35 فیصد، لکشدیپ میں ایک سیٹ پر 59.02 فیصد، راجستھان کی 12 سیٹوں پر 56.58 فیصد اور تمل ناڈو کی 39 سیٹوں پر 65.19 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔

مغربی بنگال، شمال مشرقی راجستھان اور دیگر مقامات کے مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر صبح سے ہی مرد و خواتین ووٹروں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ پہلی بار ووٹ کا حق حاصل کرنے والے نوجوان ووٹروں میں ووٹ ڈالنے کے حوالے سے کافی جوش و خروش تھا۔

الیکشن کمیشن کی ایک ریلیز کے مطابق، "تمام 21 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہمواراور پرامن طریقے سے ہوئی۔” الیکشن کمیشن نے ووٹنگ کے آزادانہ اور منصفانہ انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے مبصرین کی تعیناتی کے علاوہ سیکیورٹی کے وسیع انتظامات کیے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر اپنے دو ساتھی الیکشن کمشنروں گیانیش کمار اور سکھویر سنگھ سندھو کے ساتھ کمیشن کے ہیڈکوارٹر میں قائم کنٹرول روم سے پورے عمل کی نگرانی کر رہے تھے۔ اسی طرح کے کنٹرول روم متعلقہ ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ہیڈکوارٹرزاور ضلعی سطح پر بھی قائم کیے گئے تھے۔

کمیشن نے کہا، "مجموعی طور پر، ووٹنگ کا پہلا مرحلہ پرامن اور اچھے ماحول میں ہوا اور اس میں ملک میں جمہوریت کے اس عظیم تہوار میں ثقافتی تنوع کی جھلک دیکھنے کو ملی۔”

پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں آٹھ مرکزی وزراء، دو سابق وزرائے اعلیٰ اور ایک سابق گورنر کی انتخابی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں درج ہوگئی۔ ان میں سڑک اور ٹرانسپورٹ کے وزیر نتن گڈکری، ناگپور لوک سبھا حلقہ سے تیسری بار جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ارتھ سائنسز کے مرکزی وزیر مملکت کرن رجیجو اروناچل مغربی سیٹ پر ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اور کانگریس کے امیدوار نبام توکی کے سامنے ہیں۔

جہاز رانی، آبی گزرگاہوں اور بندرگاہوں کے مرکزی وزیر سربانند سونووال آسام کے ڈبرو گڑھ اور مرکزی وزیر سنجیو بالیان مظفر نگر (اتر پردیش) سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے اودھم پور سیٹ سے دوبارہ انتخاب لڑا ہے۔ ان کے ساتھی بھوپیندر یادو راجستھان کی الور سیٹ سے امیدوار ہیں۔ راجستھان کی ہی بیکانیر سیٹ پر وزیر قانون ارجن رام میگھوال کا مقابلہ کانگریس کے امیدوار اور سابق وزیر گووند رام میگھوال سے تھا، دیگر اہم امیدواروں میں سابق وزیر اور ڈی ایم کے ایم پی اے راجہ کی قسمت نیل گیری سیٹ کے ووٹروں کے فیصلے سے ہوا ہے۔ شیو گنگا سیٹ پر سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم کے بیٹے کارتی چدمبرم دوبارہ جیتنے کے لیے میدان میں تھے۔

حالیہ دنوں تک تلنگانہ کی گورنر رہیں تاملیسائی سوندرا راجن بی جے پی کے ٹکٹ پر چنئی ساؤتھ سیٹ سے امیدوار ہیں۔ مغربی تریپورہ سیٹ پر ریاست کے سابق وزیر اعلی قسمت آزما رہے ہیں۔ منی پور کے وزیر قانون اور تعلیم اور بی جے پی امیدوار بسنت کمار سنگھ نے انرمنی پور سیٹ سے جے این یو کے پروفیسر اور کانگریس امیدوار ومل اوکوئیزم کے خلاف مقابلہ کیا۔

پہلے مرحلے میں بی جے پی امیدوارکوئمبٹور سے کے ۔ اناملائی، دراوڑ منیترا کزگم کے امیدوار کنیموزی تھوتھکوڈی سے، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار جتن پرساد پیلی بھیت سے، کانگریس سے مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کے بیٹے نکول ناتھ چھندواڑہ سے امیدوارہیں۔

پہلے مرحلے میں ووٹ ڈالنے کے اہل 16.63 کروڑ ووٹرز میں سے 8.4 کروڑ مرد، 8.23 ​​کروڑ خواتین اور 11,371 ٹرانس جینڈر ووٹر تھے۔

پہلے مرحلے میں مقابلہ کرنے والے امیدواروں میں 1491 مرد اور 134 خواتین امیدوار ہیں۔

ووٹنگ کے لئے 1.87 لاکھ پولنگ مراکز قائم کیے گئے تھے اور آزادانہ وپرامن ووٹنگ کو یقینی بنانے کے لیے 18 لاکھ اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔

پہلے مرحلے میں دیگر مراحل کے مقابلے انتخابی حلقوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔ اس کے علاوہ پولنگ اور سکیورٹی اہلکاروں کی نقل و حمل کے لیے 41 ہیلی کاپٹر، 84 خصوصی ٹرینیں اور تقریباً ایک لاکھ گاڑیاں تعینات کی گئی تھیں۔

کمیشن نے پرامن اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے کئی فیصلہ کن اقدامات کیے تھے۔ ووٹنگ کے عمل کو محفوظ بنانے کے لیے پولنگ اسٹیشنوں پر کافی تعداد میں مرکزی فورس تعینات کی گئی تھی۔ تمام پولنگ سٹیشنوں پر مائیکرو آبزرور کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ 50 فیصد سے زائد پولنگ سٹیشنوں پر ویب کاسٹنگ کی گئی۔ ووٹنگ سے چند روز قبل 361 مبصرین (127 جنرل مبصر، 67 پولیس مبصر، 167 ایکسپینڈیچر مبصر) اپنے اپنے حلقوں میں پہنچ چکے ہیں۔ مزید برآں، کچھ ریاستوں میں خصوصی مبصرین کو تعینات کیا گیا تھا۔ 102 سیٹوں پر ووٹنگ کے پہلے مرحلے کے لیے 85 سال سے زیادہ عمر کے 14.14 لاکھ سے زیادہ ووٹر رجسٹراور 13.89 لاکھ معذور ووٹرتھے، جنہیں انپنے گھر سے آرام سے ووٹ ڈالنے کا آپشن دیا گیا۔