حیدرآباد
ٹرینڈنگ

ماں نے گردہ کا عطیہ دے کر بیٹے کو نئی زندگی دی

نوجوان مریض کی 42 سالہ ماں نے اپنی طرف سے بیٹے کیلئے ایک گردہ کا عطیہ دیا۔ اگست کے دوسرے ہفتہ میں کامیابی کے ساتھ ٹرانسپلانٹ کیا گیا ہے اور اب مریض صحت یاب ہورہا ہے اور امید ہے کہ مریض بہت جلد مکمل طور پر صحت یاب ہوگا۔

حیدرآباد:  دنیا میں سب سے بڑی نعمت ماں ہے، ماں کا رشتہ مقدس اور پاکیزہ ہے۔ جو ہمیشہ اپنے بچوں کی خوشی کے خاطر اپنا سب کچھ قربان کردیتی ہے۔ ماں کی ممتا کی مثال تمام قربانیوں سے بڑی ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں
متھن چکرورتی کی والدہ شانتی رانی چل بسیں
آسٹریلیا کے کپتان پیاٹ کمنس کی والدہ کا انتقال
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
مستقبل کی مائیں:اپنی صحت کا خیال رکھیں
ورکنگ ویمن کیسے ٹائم مینج کریں

 شہر حیدرآباد میں ایک خاتون نے اپنا ایک گردہ کا عطیہ دیتے ہوئے اپنے21 سالہ بیٹے کو نئی زندگی عطا کی ہے۔ دونوں گردوں  کے ناکارہ ہوئے شخص میں پیوند کاری کے ذریعہ ماں کا گردہ لگایا گیا ہے۔ ایشین انسٹیٹیوٹ آف نیفرو لوجی اینڈ یورولوجی (اے آئی این یو) حیدرآباد میں کامیاب ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔

شہر حیدرآباد کے الوال علاقہ کے رہنے والے مریض کو جولائی میں گردوں کے فیل ہونے کی علامتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں سرمیں شدید درد، ہائی بلڈپریشن کی شکایت تھی اور ان کا وزن تیزی سے کم ہورہاتھا۔ مریض کے گردوں کے فیل ہونے کی تشخیص ہوچکی تھی اور علاج کیلئے انہیں اے آئی این یو سے رجوع کیا گیا۔

نوجوان مریض کی 42 سالہ ماں نے اپنی طرف سے بیٹے کیلئے ایک گردہ کا عطیہ دیا۔ اگست کے دوسرے ہفتہ میں کامیابی کے ساتھ ٹرانسپلانٹ کیا گیا ہے اور اب مریض صحت یاب ہورہا ہے اور امید ہے کہ مریض بہت جلد مکمل طور پر صحت یاب ہوگا۔ اے آئی این یو کے ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر چلا راجندر پرساد نے یہ بات بتائی۔

مریض کی والدہ نے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہورہی ہے کہ وہ اپناایک گردہ، بیٹے کو عطیہ کرچکی ہیں۔ ”میں اپنے بیٹے کے لئے کچھ بھی کروں گی۔ میں شکر گزار ہوں کہ ان کے بیٹے کو زندگی کا دوسرا موقع ملا ہے“۔ ڈاکٹر کے مطابق گردوں کے فیل ہونے کا کڈنی ٹرانسپلانٹ ہی محفوظ اور موثر علاج ہے۔

 انہوں نے کہا کہ مریض کی تشخیص بہتر ہے اور پیوند کاری کے بعد وہ نارمل زندگی گذار نے کا اہل رہے گا۔ گردوں کے امرض کے ابتدائی علامتوں سے عوام کو واقف ہونا چاہئے۔ ابتداء میں گردوں کا مرض خاموش کلر کہلاتا ہے مگریہ مرض، خون کے ایک عام ٹسٹ سے تشخیص ہوتا ہے۔

اگر ابتداء میں کڈنی کی بیماری کا پتہ گلے گا تو اس کا دواؤں یا طرز حیات کو تبدیل کرتے ہوئے علاج کیا جاسکتا ہے۔ آج کے نوجوان بی پی کا شکار ہورہے ہیں جس سے گردوں سے مربوط مسائل پیدا ہوں گے۔

نوجوانوں میں بھی بی پی کی شکایت عام ہوتی جارہی ہے۔ بی پی میں اضافہ کے علاوہ، پیروں میں درد اور سوجن، وزن میں کمی، پیشاب میں خون آنا بھی گردوں سے مربوط پیچیدگیوں کی علامتیں ہیں۔ اگر بچے میں یہ علامتیں دکھائی دیں تو فوری متعلقہ ڈاکٹر سے رجوع ہونا چاہئے اور علاج میں غیر ضروری تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔