Violence breaks out، مرشد آباد میں وقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا،2 افراد ہلاک
تشدد کے بعد ضلع کے بعض علاقوں میں بی ایس ایف کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں داخل کروایا گیا ہے جہاں ان کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔

مرشد آباد:مغربی بنگال میں وقف (Waqf) قانون کے خلاف جاری مظاہروں نے پرتشدد رخ اختیار کر لیا ہے۔ ضلع مرشد آباد میں تشدد کی تازہ لہر میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں شمسیر گنج بلاک کے جعفرآباد علاقے میں ایک ہی خاندان کے دو افراد، والد اور بیٹے کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق دونوں کی لاشیں ان کے گھر سے برآمد ہوئیں، جن پر چاقو کے متعدد وار کے نشانات پائے گئے۔ مقتولین کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ان کے گھر میں لوٹ مار کی گئی اور بعد ازاں والد اور بیٹے کو چاقو مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
اسی دوران، دھولیاں علاقے میں بھی شدید جھڑپیں ہوئیں اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے۔ پولیس نے کہا ہے کہ فائرنگ کا ذمہ دار کون ہے، اس کی تحقیقات جاری ہیں۔ کلکتہ میں پریس کانفرنس کے دوران ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (قانون و نظم) جاوید شمیم نے کہا کہ امکان ہے کہ فائرنگ بارڈر سیکورٹی فورس (BSF) کی جانب سے کی گئی ہو، تاہم ابھی تک کوئی حتمی تصدیق نہیں ہوئی۔
تشدد کے بعد ضلع کے بعض علاقوں میں بی ایس ایف کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں داخل کروایا گیا ہے جہاں ان کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
اب تک پولیس نے 118 افراد کو گرفتار کیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے کیونکہ چھاپے جاری ہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہوں پر دھیان نہ دیں اور امن برقرار رکھیں۔
ذرائع کے مطابق سوتی علاقے میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران پولیس کی مبینہ فائرنگ میں ایک نوجوان زخمی ہوا، جسے کولکتہ کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔
ڈی جی پی راجیو کمار نے کہا ہے کہ جو لوگ اس تشدد میں ملوث پائے جائیں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پولیس معصوم شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
مرشد آباد میں پرتشدد واقعات کے پیش نظر وزیراعلیٰ ممتا بنرجی پہلے ہی عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کر چکی ہیں۔ اب ان کے بھتیجے اور ترنمول کانگریس کے رہنما ابھشیک بنرجی نے بھی عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب بی جے پی کے رہنما شوبھندو ادھیکاری نے مرشد آباد میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مرشد آباد میں حالات قابو میں رکھنے کے لیے انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے اور دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 11 اپریل کو جمعے کی نماز کے دن وقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ضلع کے کئی علاقوں میں پُرتشدد مظاہرے، توڑ پھوڑ، آتش زنی اور پتھراؤ کے واقعات پیش آئے تھے، جس میں 15 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔